Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جاسوسی‘ کے الزام پر کینیڈین بزنس مین کو 11 سال کی قید

چین کی عدالت نے بدھ کو کینیڈین شہری کو قید کی سزا سنائی۔ (فائل فوٹو:اے ایف پی)
چین کی ایک عدالت نے جاسوسی کرنے پر کینیڈا کے ایک کاروباری شخص مائیکل سپیور کو 11 سال جیل کی سزا سنا دی ہے۔
تاہم کینیڈا کی حکومت نے بدھ کو سنائے گئے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی سازش قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مائیکل سپیور اور ان کے ساتھی کینیڈین مائیکل کوورگ کو سنہ 2018 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس پر کینیڈا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو دھوکے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
کینیڈا کی حکومت کا موقف ہے کہ ہواوے کمپنی کی ایک افسر مینگ وینزو کی امریکی حوالگی کے وارنٹ پر کینیڈا میں گرفتاری کے بعد چین نے دونوں کینیڈین شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
چین اور کینیڈا کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ چین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کینیڈا مقدمات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے۔
چین کے شہر ڈانڈونگ کے انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مائیکل سپیور کو ’جاسوسی اور غیر قانونی طور پر ریاست کے راز افشا پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔‘
’انہیں 11 سال جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔‘
کینیڈا کے چین میں سفیر نے سزا کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کا تعلق ہواوے کی افسر مینگ وینزو کے خلاف کینیڈا کے شہر وینکوور میں چلنے والے مقدمے سے ہے۔‘

جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ مائیکل سپیور کی گرفتاری ’بالکل ناقابلِ قبول ‘ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کینیڈا اور امریکہ کی مذمت

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ چین کی عدالت کا بدھ کو کینیڈا کے بزنس مین مائیکل سپیور کو 11 سال کے لیے جیل بھیجنا ’بالکل ناقابل قبول‘ ہے۔
انہوں نے کینیڈین بزنس مین کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
امریکہ کے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سفارت خانے نے بھی اس سزا کی مذمت کی ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مائیکل سپیور اور دوسرے کینیڈین شہری پر جاسوسی کا الزام ’انسانوں کو سودے بازی کے لیے استعمال کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘

شیئر: