Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ڈرائیور کا اقامہ پانچ برس کےلیے تجدید ہوسکتا ہے؟ 

اپنے اسپانسر کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام کرنا خلاف ورزی ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی ملازمین کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ قوانین پر عمل کریں۔ قانونی طورپرغیر ملکی کارکنوں کا اپنے اسپانسر کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام کرنا خلاف ورزی ہے۔
اقامہ قوانین کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کو جو اقامہ جاری کیاجاتا ہے وہ صرف رہائشی ہوتا ہے۔ اس اقامہ پرملازمت نہیں کی جاسکتی۔ 
ملازمت کے قوانین کے تحت بنیادی طورپردوطرح کے کارکن ہوتے ہیں جن میں انفرادی اسپانسر کی زیر کفالت اور دوسری قسم کمرشل ملازمین کی ہوتی ہے۔ 
انفرادی ملازمین میں گھریلو ڈرائیور، خادمہ، چوکیداروغیرہ شامل ہیں جن کے اقاموں کا اجرا وتجدید سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 
 گھریلو ڈرائیور کے اقامہ کی مدت کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا ’ سائق خاص کا اقامہ 5 برس کےلیے تجدید کرایا جاسکتا ہے؟‘۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’گھریلو ڈرائیور کا اقامہ دو برس تک کے لیے تجدید کرایا جاسکتا ہے۔ یہ اسپانسر کی مرضی پرمنحصر ہے کہ اقامہ ایک برس کےلیے تجدید کرایا جائے یا دوبرس کے لیے‘۔ 
واضح رہے گھریلو ڈرائیور جسے عربی میں ’سائق خاص ‘ کہتے ہیں کا ورک پرمٹ نہیں ہوتا۔ ورک پرمٹ کا اجرا وزارت افرادی قوت کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
گھریلوڈرائیور جو کہ انفرادی اسپانسر کی زیر کفالت ہوتے ہیں اس لیے ان کا اقامہ وزارت افرادی قوت سے منسلک نہیں ہوتا جس کے باعث انسپانسرز کو ورک پرمٹ کی فیس ادا نہیں کرنا پڑتی۔ 
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا’ کورونا  کی پابندیوں کے دوران اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہوگیا تھا بعدازاں کفیل نے تجدید کرایا جس کے بعد سعودی عرب آنے کی اجازت ملی۔ اب خروج نہائی پرجاکردوسرے ویزے پرآنا چاہتا ہوں۔ کیا خروج وعودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ ہوگی؟‘۔ 

اقاموں کا اجرا وتجدید سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی ذمہ داری ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات) 

سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی اس وقت شمار ہوتی ہے جب کوئی بھی غیر ملکی کارکن ایگزٹ ری انٹری پرجاتا ہے اور وہ مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتا یا خروج وعودہ ویزے کی مدت میں اضافہ نہیں کرایا‘۔ 
واپس نہ آنے کی صورت میں کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیاجاتا ہے جس کے بعد ایسے افراد 3 برس تک کسی نئے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے تاہم اگروہ  سابق کفیل کے دوسرے ویزے پرپابندی والے عرصے میں مملکت آسکتے ہیں۔ 
 جوازات کا کہنا تھا کہ ’وہ افراد جو قانونی طورپرخروج نہائی پرجاتے ہیں اورکسی قسم کی قانون شکنی ریکارڈ پر نہیں وہ دوسرے ورک ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔
’ایسے افراد جو فائنل ایگزٹ ویزے پرمملکت سے جاتے ہیں اگرچاہئیں تو فوری طور پردوسرے ویزے پربھی آسکتے ہیں تاہم اگران کے سابق اسپانسر کی جانب سے محدود مدت کے لیے دوبارہ نہ آنے کی پابندی عائد کرائی ہواس صورت میں وہ اس کے پابند ہوں گے‘۔

شیئر: