Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کئی گھنٹے انتظار کے بعد عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ سے لاہور روانہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس سمیت عمران خان کی چار مقدمات میں 17 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
جمعے کو سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کے بعد درج ہونے والے کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
عمران خان کو جن نو مقدمات میں حفاظتی ضمانت دی گئی ان میں نیب کا القادر اراضی کیس، لاہور میں چار دہشت گردی کے مقدمات اور چار اسلام آباد پولیس کی جانب سے درج کیے گئے چار مقدمات شامل ہیں۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ پیر تک عمران خان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی مقدمات میں بھی عمران خان کی 10 روز کے لیے ضمانت منظور کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’کوئی خفیہ مقدمہ ہو تو اس میں بھی پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔
سماعت کے دوران عمران خان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ رانا ثنا اللہ کے بیان کے بعد مجھے دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔ لوگ فوج کے بھی پیچھے پڑیں گے۔
جواب میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’دونوں طرف ایک جیسے ہی حالات ہیں۔ ہم نے اس وقت بھی ان پر عمل درآمد سے روکا۔‘

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی القادر یونیورسٹی مقدمے میں گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیو میٹرک روم میں رینجرز نے القادر اراضی کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد عدالت نے گرفتاری کو تو قانونی قرار دیا تھا۔
عدالت نے عمران خان کو 10 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔
تاہم گذشتہ روز سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر عمران خان کو ایک گھنٹے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی القادر یونیورسٹی مقدمے میں گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ جمعے کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں۔
جمعے کو عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔

شیئر: