Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغاوت کے مقدمے میں 10 برس تک جیل میں رکھنے کا پلان ہے: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’پرتشدد واقعات کو بہانہ بنا کر انہوں نے خود ہی جج، جیوری اور سزا دینے کا کردار سنبھال لیا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں بغاوت کے مقدمے میں 10 سال تک جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
پیر کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’اب لندن پلان مکمل طور پر سامنے آ چکا ہے۔ میری گرفتاری کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو بہانہ بنا کر انہوں نے خود ہی جج، جیوری اور سزا دینے کا کردار سنبھال لیا ہے۔ ان کا منصوبہ یہ ہے کہ  بشریٰ بی بی کو جیل میں ڈال کر میری تذلیل کی جائے، اور کسی بغاوت کے قانون کو استعمال کر کے مجھے 10 برس تک جیل میں رکھا جائے۔‘
’اس کے بعد پی ٹی آئی کی باقی بچ جانے والی قیادت اور کارکنوں پر مکمل کریک ڈاؤن کیا جائے گا، اور پھر بلآخر یہ پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت پر پابندی لگا دیں گے (اسی طرح جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر پابندی لگائی تھی)۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوئی عوامی ردعمل سامنے نہ آئے انہوں نے دو کام کیے ہیں۔ پہلا یہ کہ نہ صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں میں بلکہ عام عوام میں جان بوجھ کر دہشت پھیلائی جائے۔ دوسرا یہ کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کیا جائے  اور اس کا منہ بند کیا جائے۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’آج یہ پھر انٹرنیٹ سروس معطل کر دیں گے اور سوشل میڈیا پر پابندی لگا دیں گے جو پہلے ہی پوری طرح نہیں بحال کیا گیا۔ ابھی جیسے ہی میں یہ لکھ رہا ہوں گھروں کو توڑا جا رہا ہے پولیس بے شرمی سے گھروں میں عورتوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے۔‘
’چادر اوو چار دیواری کے تقدس کو پہلے کبھی اس طرح پامال نہیں کیا گیا جس طرح یہ جرائم پیشہ کر رہے ہیں۔ جان بوجھ کر لوگوں میں اتنا زیادہ خوف پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ جب مجھے آج گرفتار کیا جائے تو لوگ باہر نہ نکلیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سپریم کورٹ کے باہر ڈرامے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ چیف جسٹس پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ آئین کے مطابق فیصلہ نہ کر سکیں۔‘
’پاکستان 1997 میں سپریم کورٹ پر ایک ایسا ہی حملہ دیکھ چکا ہے جب مسلم لیگ ن کے غنڈوں نے اس پر حملہ کیا تھا اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ہٹا دیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا پاکستان کے لوگوں کو پیغام ہے کہ میں حقیقی آزادی کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا کیونکہ میں ان بدمعاشوں کی غلامی پر موت کو ترجیح دیتا ہوں۔‘

’میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے۔ اگر ہم ان خوف کے بتوں کے سامنے جھکیں گے تو ہماری آنے والی نسلوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ ملک جہاں جنگل کا قانون ہو اور انصاف نہ ہو وہ زیادہ دیر نہیں چلتے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے عمران خان کو القادر اراضی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رینجرز نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور مبینہ طور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
 اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو تو قانونی قرار دیا تھا کہ لیکن رینجرز کے ذریعے گرفتاری پر متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے انہیں طلب کیا تھا اور ان کا موقف سننے کے بعد انہیں ایک رات کے لیے پولیس گیسٹ ہاؤس میں گزارنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا وہ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی نو مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ انہیں پیر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
حکمران اتحادی جماعتوں نے عدالت کی جانب سے دیے جانے والے ریلیف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تھا جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت تمام اتحادی جماعتیں شرکت کر رہی ہیں۔

شیئر: