Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سُست رفتار انٹرنیٹ پاکستان میں غیرملکی کرنسی کی خریداری میں کیسے رکاوٹ ہے؟

مرکزی بینک نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کی خریداری کے لیے ایک نظام بنایا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر کراچی کی رہائشی آمنہ بی بی کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہے اور حج روانگی کے لیے ریال کی خریداری میں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
آمنہ بی بی کے مطابق ’تین بار کرنسی ڈیلرز کے پاس جانے کے باوجود ریال نہیں مل سکے۔ منی ایکسچینج کمپنی والے کہتے ہیں جب تک بائیو میٹرک سے تصدیق نہیں ہوگی اس وقت تک ریال جاری نہیں کرسکتے ہیں۔‘
آمنہ بی بی نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ملک میں سیاسی بحران کے ساتھ معاشی بحران بھی بڑھ رہا ہے۔
’آئے روز ملک میں ہنگامے، احتجاج اور دھرنے ہو رہے ہیں، آئی ایم ایف سے پیسے نہیں آرہے ہیں تو ملک میں ڈالر سمیت دیگر ممالک کی کرنسی مزید مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ ریال کی خریداری کے لیے ایکسچینج کمپنیز جانے کے درمیان ہی ریال کی قیمت ڈیڑھ روپیہ بڑھ گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’7 مئی کو ریال کا ریٹ معلوم کیا تھا تو 74 روپے 50 پیسے کا ایک ریال مل رہا تھا۔ آج 16 مئی کو ریٹ معلوم کیا تو 75 روپے 92 پیسے کا ایک ریال ہے۔‘
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی کرنسی کی خریداری کے لیے سٹیٹ بینک کی شرائط کے مطابق بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ہی کرنسی جاری کی جاتی ہے۔ 
’ملک میں گزشتہ ایک ہفتے سے انٹرنیٹ سروس بہتر نہ ہونے کی وجہ سے سسٹم کام نہیں کر رہا اور جہاں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں ایکسچینج کمپنیز کو بھی نقصان ہورہا ہے۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کی خریداری کے لیے ایک نظام بنایا ہے جس کے تحت غیر ملکی کرنسی خریدنے والے کو بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ہی کرنسی جاری کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی وجہ سے ملک سے غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ میں واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کو سٹیٹ بینک کی جانب سے یہ ہدایت ہے کہ وہ بنا تصدیق کے کسی بھی فرد کو غیر ملکی کرنسی جاری نہ کریں۔
’ملک میں گزشتہ ہفتے سے انٹرنیٹ سروس کے بند ہونے اور سست روی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ دیگر اداروں کا کام ہے وہ ملک میں انٹرنیٹ کی سروس کو بہتر بنائیں، انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی وجہ سے مرکزی بینک کے بنائے نظام کو ختم نہیں کر سکتے۔  

سٹیٹ بینک کے مطابق ملک سے غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ میں واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

منی چینجرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی بنائی پالیسی پر عملدرآمد ان کی مجبوری ہے۔ ظفر پراچہ کہتے ہیں کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ موجودہ صورتحال میں انٹرنیٹ سروس کو مکمل بحال کیا جائے تاکہ ایک ہفتے سے بند کاروبار چل سکے۔
ظفر پراچہ نے بتایا کہ آج بروز منگل صبح سے انٹر نیٹ سروس کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن اب بھی صورتحال معمول پر نہیں آ سکی۔
آمنہ بی بی نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سروس کو جلد از جلد بہتر کیا جائے تاکہ ان سمیت دیگر افراد کو غیر ملکی کرنسی کی خریداری میں آسانی ہو سکے۔

شیئر: