Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تیرے بن‘ کے مداحوں کی تشویش اور ’پری زاد‘ کی عربی زبان میں ڈبنگ

ڈرامہ ’کچھ ان کہی‘ میں یمنیٰ زیدی کے کردار کو سراہا گیا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
دیکھا جائے تو رواں ہفتے سیاسی داؤ پیچ کے علاوہ سب سے زیادہ اگر کسی موضوع پر گفتگو ہوئی تو وہ میرب اور مرتسم کا تعلق تھا کیونکہ ان دنوں عوام میں مقبول ڈرامہ ’تیرے بن‘ کے مداح اچانک تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
جہاں ڈرامے کے ہر قسط کی سوشل میڈیا پر تعریف کی جاتی تھی، وہاج علی اور یمنیٰ زیدی کی اداکاری کو سراہا جاتا وہیں اس ہفتے نشر ہونے والی 46 ویں قسط کے آخری منظر نے دیکھنے والوں کو کشمکش کا شکار کر دیا۔
تیرے بن ڈرامے کی آخری دو متنازع اقساط نشر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کیونکہ جہاں ڈرامے کے شائقین میرب اور مرتسم کے درمیان رومانوی منظر کی توقع کر رہے تھے وہیں دونوں کرداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی نفرت انگیز لہجے میں دکھایا گیا۔
میرب کا مرتسم  کو تھپڑ مارنا اور اس کے منہ پر تھوکنا مداحوں کو بالکل پسند نہ آیا، اس منظر میں مرتسم کہتا ہے کہ ’میری کیا اوقات ہے میں تمھیں ابھی بتاتا ہوں‘ اس کے بعد وہ کمرے کا دروازہ بن کر دیتا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے پہلے تو صرف میرب کے رویے پر دکھی ردعمل دیا لیکن معاملہ اس وقت مزید خراب ہوا جب شائقین نے آنے والی قسط کا پرومو دیکھا۔
آنے والی قسط کے پرومو کو دیکھ کر شائقین یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ شاید مرتسم نے میرب کے ساتھ زبردستی کی ہے کیونکہ پرومو میں مرتسم کو پشیماں اور میرب کو غم زدہ صدمے میں دیکھا جاسکتا ہے تاہم سوشل پر یمنیٰ اور وہاج کے بعض مداح یہ توقع کر رہے ہیں کہ ’کاش یہ ایک خواب ہو‘ اور کہانی میں یہ منظر شامل نہ ہوں جبکہ بعض مداح نے ڈرامے کی مصنف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا سین لکھا ہی کیوں گیا۔
تاہم ڈرامے کی مصنفہ نوراں مخدوم کہتی ہیں کہ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں میں ان کی رائے کا احترام کرتی ہوں بلکہ سب سے زیادہ میں انہیں کے تبصرے پڑھتی ہوں کیونکہ وہ تنقید کرنے کے لیے ہی کم از کم ڈرامہ دیکھ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر لوگوں کی خواہش پر ڈرامہ کا اختتام صرف محبت پر ہی کرنا ہوتا تو وہ 22 قسطوں میں ہی ختم ہو جاتا۔ ہم نے ڈرامہ طویل اسی لیے رکھا تاکہ ڈرامے میں سارے جذبات شامل کیے جائیں۔‘

اداکارہ بشریٰ انصاری نے ڈرامے کی پروڈکشن پر اعتراض کیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

بشریٰ انصاری کی تنقید

صرف شائقین ہی نہیں بلکہ ڈرامے میں ماں بیگم کا کردار ادا کرنے والی سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں ڈرامے کی پروڈکشن پر کھل کر تنقید کی۔
بشریٰ انصاری نے تنقید کا سلسلہ اپنے کردار سے شروع کیا ان کہنا تھا کہ ’ڈرامہ میں مجھے ہر وقت تیار بن ٹھن کر دکھایا گیا یہاں تک کے رات کے مناظر میں بھی میں تیار ہوئی بیٹھی تھی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہم نے بہت پراجیکٹ کیے ہیں ہم نے ایسا ہی سیکھا ہے کہ ہر چیز منظر کے حساب سے ہونا چاہیے جس میں میری خود کی بھی غلطی تھی کہ بعض جگہ میں آواز نہیں اٹھائی۔‘
انہوں نے بتایا کہ آٹھ مہینے ڈرامے کی عکس بندی جاری رہی، کبھی بہت گرمی میں سین کیے، کبھی سخت سردی میں شوٹنگ ہوئی جو تھکا دینے والا عمل تھا۔
انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ بہت اچھا ہے لیکن چیزیں بہتر ہوسکتی تھیں پروڈکشن یہ نہ سمجھے کہ ’لوگ چیونٹیاں ہے۔‘
انہوں نے ڈرامے کے مختلف سین پر تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرامے کی کاسٹ کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاج جیسا تیرے بن میں تمیز دار نظر آیا ویسا ہی حقیقی زندگی میں بھی ہے جبکہ یمنی مٹھائی کی طرح میٹھی ہے۔‘
بشریٰ انصاری نے ہنستے ہوئے لہجے میں یہ بھی بتایا کہ ’سبینہ فاروق (حیا) کا ڈرامے میں کردار منفی ہے تو کچھ ایسے سین ہوتے تھے جن کی شوٹنگ کے دوران اسے اعتراض ہوتا تھا تو وہ کہتی تھی کہ میرا تعلق ایک اچھے سلجھے ہوئے خاندان سے ہے، میں یہ اس طرح کے سین نہیں کروں گی۔‘
ڈرامے میں میرب کے والد کا کردار ادا کرنے والے فرحان علی آغا نے اس ہفتے دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’جب میں نے ڈرامہ تیرے بن کی عکس بندی کروا رہا تھا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرامہ اتنا مشہور ہوجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی مجھے خود ایسا لگا کہ ڈرامے میں یہ ہو کیا رہا ہے کبھی میرب کہیں کبھی کہیں ہے لیکن یہ مصالحہ ہے اور شائقین کو انٹرٹیمنٹ فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔‘

ڈرامہ ’کچھ ان کہی‘ میں ونیزہ احمد کافی عرصے بعد نظر آئی ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

شادی کے حوالے سے ونیزہ احمد اور عروسہ قریشی کی رائے

چند ماہ قبل جب ڈرامہ ’کچھ ان کہی‘ کا آغاز ہوا تو اسے خوب پزیرائی ملی لیکن ہر گزرتی قسط کے ساتھ ڈرامے کی مقبولیت میں کمی نظر آئی۔ سجل علی اور بلال عباس کے علاوہ اس ڈرامے کی کاسٹ میں کئی سینیئر اور بہترین فنکار شامل ہیں۔
ماضی کی معروف ماڈل اور اداکارہ ونیزہ احمد بھی ڈرامے کی کاسٹ کا حصہ ہیں ڈرامہ میں ان کا کردار انتہائی منفرد اور اہم یوں ہے کہ انہوں نے ایک مثبت ’پھوپھی‘ کا کردار ادا کیا ہے جو عام طور پر دیکھنے کو نہیں ملتا۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں ونیزہ احمد کا کہنا تھا کہ ’کافی عرصے بعد دوبارہ سے اداکاری کرنا مشکل تھا لیکن جب میں نے سکرپٹ پڑھا تو میرے دل نے چاہا کہ یہ کردار ادا کروں کیونکہ ڈرامہ کچھ ان کہی سے دقیانوسی سوچ کا خاتمہ ہو گا۔‘
ڈرامہ کچھ ان کہی میں صوفیہ کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ میری ذاتی زندگی سے ملتا جلتا ہے اور ہر کسی کو صوفیہ جیسا ہونا چاہیے۔
ڈرامے کے نکاح کے وائرل سین پر ان کا کہنا کہ ’ہمارے معاشرے میں خواتین کو پتہ ہی نہیں ہوتا ہے کہ اس کے کیا حق ہیں یہ خواتین کو پتہ ہونا چاہیے اور ان کو بولنا چاہیے۔‘
اسی ڈرامے میں شگفتہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ عروسہ قریشی نے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے کہ لڑکیوں کی والدین نے کس طرح تربیت کی ہے اور انہیں کیا سمجھایا گیا ہے کہ شادی کے بعد نئے گھر جا کر کسی کو مار کر آنا ہے یا مر کر آنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو شادی سے قبل ہی اس بات کا فیصلہ کرلینا چاہیے کہ انہیں شادی کے بعد جوتے اٹھانے ہیں کہ نہیں، انہیں کھانا پکانا ہے کہ نہیں اور یہ کہ انہیں ساس کو چائے دینی ہے کہ نہیں۔

ڈرامہ ’پری زاد‘ اب سعودی عرب کے شائقین کے لیے عربی زبان میں پیش کیا جائے گا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

پاکستانی فنکاروں کی بین الاقوامی سطح پر پزیرائی

یو کے ایشین فلم فیسٹول میں اداکارہ نمرہ بُچہ اپنی تین فلموں کی نمائندگی کرتی دکھائی دیں۔ فیسٹیول میں نمرہ کی تین مخلتف فلموں کملی، پولائٹ سوسائٹی اور مس مارول کو مختلف کیٹیگری میں نامزد کیا گیا تھا۔
اس موقع پر اداکارہ نے اپنی انسٹاگرام میں پوسٹ میں لکھا کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ ان پراجیکٹس کا حصہ بنی ہوں۔‘ ا
انہوں نے مزید لکھا کہ کملی نے فلم کیوریٹرچوائس ایوارڈ، پولائٹ سوسائٹی فلم والا چوائس ایوارڈ اور خود میں نے بھی ایک ایوارڈ جیتا ہے۔
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار احد رضا میر نے بھی اپنے انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے مداحوں کو بتایا کہ بلآخر دو سال انتظار کے بعد سٹیج پر شیکسپیئر کے شہرہ آفاق ڈرامے ہیملٹ میں اداکاری کرتے نظر آئیں گے۔
ابتدائی طور پر یہ ڈرامہ اکتوبر 2020 میں دکھایا جانا تھا لیکن کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی، تاہم اب کینیڈا میں 12 سے 18 اکتوبر تک ہیملٹ کے پانچ عوامی شوز پیش کرنے کی تیاری مکمل ہو گئی۔

پاکستانیوں کے لیے اعزاز کی ایک اور خبر یہ سامنے آئی کہ گزشتہ برس کا مقبول ترین ڈرامہ ’پری زاد‘ اب سعودی عرب کے شائقین کے لیے عربی زبان میں پیش کیا جائے گا۔
ڈرامہ پری زاد میں مرکزی کردار ادا کرنے والے احمد علی اکبر کی انسٹاگرام پوسٹ کے مطابق عربی زبان میں نشر ہونے والے اس ڈرامے کا نام پری زاد نہیں ہوگا بلکہ ’قریبا‘ رکھا گیا ہے۔

فلمی دنیا میں کیا ہوا؟

فلم انڈسٹری کے لیے یہ ہفتہ کافی مثبت رہا کیونکہ گزشتہ آٹھ روز میں دو پاکستانی فلمیں ریلیز کی گئیں۔
فلم ’سپر پنجابی‘  12 مئی کو ریلیز کی گئی جبکہ ’ککڑی‘ کو 19 مئی کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا یہ دونوں فلمیں ہدایتکار ابوعلیحہ کی ہیں۔
ماضی کی معروف فلمیں جن میں ’نامعلوم افراد‘، ’لوڈ ویڈنگ‘ اور ’قائداعظم زندہ باد‘ جیسے مقبول فلموں کے سینمیٹوگرافر رانا کامران نے ڈائریکٹوریل ڈیبیو کرتے ہوئے اپنی فلم ’وی آئی پی‘ کا ٹریلر لانچ کیا ہے۔ یہ عید الااضحیٰ کے موقع پر سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

شیئر: