Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ رخ خان نے آریان خان کی رہائی کے لیے التجا کی

شاہ رخ خان نے لکھا کہ ’سمیر صاحب برائے مہربانی کیا میں آپ کے ساتھ ایک منٹ کے لیے بات کر سکتا ہوں۔‘ (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی مبینہ واٹس ایپ چیٹ سامنے آئی ہے جس میں وہ ممبئی نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے سابق زونل ڈائریکٹر سے 2021 میں منشیات کے کیس میں گرفتار ہونے والے اپنے بیٹے آریان خان کے ساتھ ’نرمی‘ کی التجا کرتے نظر آتے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق واٹس ایپ پر ہونے والی مبینہ چیٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق چیٹ کے سکرین شاٹس میں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہ رخ خان نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے سابق زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے کو متعدد پیغامات بھیجے۔
شاہ رخ خان نے لکھا کہ ’سمیر صاحب برائے مہربانی کیا میں آپ کے ساتھ ایک منٹ کے لیے بات کر سکتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ غیر موزوں ہے اور شاید بالکل غلط ہے لیکن ایک باپ کے طور پر کیا میں آپ سے ایک بار بات کر سکتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’آپ نے میرے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا میں اس کا شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ میں پوری کوشش کروں گا کہ وہ وہی بنے جس پر میں اور آپ فخر کر سکیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ یہ حادثہ اس کی زندگی بدل دے گا۔‘
بالی وڈ سٹار نے لکھا کہ ’اس ملک کو آگے لے جانے کے لیے ایماندار اور محنت کرنے والے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ میں اور آپ اپنا کردار ادا کر چکے ہیں جسے اگلی نسل نے آگے بڑھانا ہے اور یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم انہیں سدھاریں۔ میں آپ کی شفقت اور حمایت کا دوبارہ شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
شاہ رخ خان نے وعدہ کیا کہ آریان خان مستقبل میں اچھے انسان کے طور پر سامنے آئیں گے۔ ’آپ نے جو کہا میں اس کے مطابق چل رہا ہوں، مجھے امید ہے کہ آپ دیکھیں گے کہ میرے بیٹے نے وہ سبق سیکھ لیا ہے جو آپ چاہتے ہیں، اور وہ اچھے مستقبل کے لیے اپنی زندگی ایک محنتی نوجوان کی طرح گزارے گا۔‘
’آپ کی مہربانی کا شکریہ (معذرت چاہتا ہوں کہ رات گئے میسج کیا اور امید ہے آپ کو تنگ نہیں کیا، لیکن ایک باپ ہونے کی وجہ سے میں جاگ رہا تھا)۔‘
سمیر وانکھیڑے نے جواب دیا کہ ’شاہ رخ وہ اس دوران ایک اچھے بچے کی طرح رہا ہے اور مجھے امید ہے کہ جس طرح میں اس سمجھایا ہے وہ اس طرح رہے گا۔ برے دن جلد ختم ہو جائیں گے۔‘
آریان خان نے جیل میں تقریباً ایک مہینہ گزارہ تھا اور بعد میں انہیں یہ کہہ کر رہا کر دیا گیا تھا کہ اس کیس کے حوالے سے کوئی واضح ثبوت نہیں ملا۔

شیئر: