Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرینگر میں جی20 اجلاس کا دوسرا روز، ’چین کی عدم شرکت سے فرق نہیں پڑتا‘

اجلاس کے موقع پر سرینگر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں (فوٹو: این ڈی ٹٰی وی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں جی20 اجلاس کا آج دوسرا روز ہے جو 24 مئی تک جاری رہے اور شہر بھر میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے مندوبین کو انڈیا کے روایتی انداز میں خوش آمدید کہا گیا۔  مندوبین کی آمد کے وقت سرینگر ایئرپورٹ پر مقامی فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔
اجلاس کا اغاز’فلم ٹورازم اکنامک گروتھ اینڈ کلچرل پریزرویشن‘ کے موضوع پر ایک ضمنی پروگرام سے ہوا۔
اجلاس کا انتظام کرنے والی کمیٹی کے سربراہ شیرپا امیتابھ کانت نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم کو بہت اچھا رسپانس ملا ہے اور مختلف ممالک سے 61 مندوبین پہنچے ہیں۔‘
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر بھر میں انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور مقامی پولیس کو نیشنل سکیورٹی گارڈ اور کمانڈوز کی مدد بھی حاصل ہے۔
شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر جہاں اجلاس منعقد ہو رہا ہے، کی جانب والی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے اور اردگرد کے علاقے کو تین روز کے لیے نو گو زون قرار دیا گیا ہے۔
اسی طرح ائئرپورٹ سے شیر کشمیر سینٹر تک مختلف مقامات پر فورسز کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس میں 61 مندوبین شریک ہوئے ہیں (فوٹو: ٹوئنٹر، انڈیا جی20)

شیرپا امیتابھ کانت نے چینی مندوبین کی عدم شرکت کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا، سیاحت نجی شعبے کی ایک سرگرمی ہے اور اس میں متعدد ممالک کے وفود شریک ہو رہے ہیں۔
انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ تمام مدعو کیے جانے والے ممالک اجلاس میں شریک ہوں۔
اجلاس کے موقع پر ریاست کے یونین منسٹر جتندرا سنگھ کا کہنا تھا کہ سرینگر میں جی20 اجلاس کا اہتمام ایک کارنامہ ہے۔
 خیال رہے چین نے سرینگر کو ’متنازع مقام‘ قرار دیتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
جمعے کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا تھا کہ ’چین ایسے کسی بھی جی20 اجلاس کی مخالفت کرے گا جو متنازع مقام پر ہو، اور اس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔‘

شیئر: