Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان سازگار ماحول پیدا کرے: نریندر مودی

نریندر مودی نے کہا کہ ’اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کرے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ ’ہمسایوں جیسے معمول کے تعلقات‘ چاہتا ہے، لیکن اسلام آباد کو چاہیے کہ وہ اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔
نیکئی ایشیا اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ’انڈیا پاکستان کے ساتھ ہمسایوں جیسے معمول کے دو طرفہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے مگر انہیں چاہیے کہ وہ ایسا ماحول بنائیں جو دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کرے۔‘
انڈیا یہ بات کئی مرتبہ دہرا چکا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور اس صورتحال میں مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ تاہم پاکستان نے انڈیا کے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ انڈین ریاست گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی تھی، تاہم دونوں نے ایک دوسرے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا کی ریاست گوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ پانچ اگست 2019 کو انڈیا نے کشمیر کے حوالے سے جو یکطرفہ فیصلہ کیا، دوطرفہ تعلقات کے اصولوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف وزری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کے اس اقدام نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہت متاثر کیا ہے۔ اس ایک اقدام سے انہوں نے اپنی بین الاقوامی کمٹمنٹس کی خلاف ورزی کی ہے۔

انڈین وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی پر بات کرنے کے لیے اس کے مجرموں کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے پی پی)

انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کو ’دہشت گردی کی صنعت کا ترجمان، اسے فروغ دینے اور جواز فراہم کرنے والا‘ قرار دیا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی پر بات کرنے کے لیے اس کے مجرموں کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ فروری 2019 سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں اور دونوں ممالک نے اپنے اپنے ہائی کمشنرز کو واپس بلا رکھا ہے۔

شیئر: