Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن کے ایوان شاہی میں رسمِ حنا اور ملکہ رانیہ کی طرف سے پُرتکلف عشائیہ

اردنی ولی عہد کی منگیتر رجوۃ السیف ریاض میں پیدا ہوئی ہیں( فوٹو: اردنی نیوز ایجنسی)
اردن کی ملکہ رانیہ نے ولی عہد شہزادہ الحسین بن عبداللہ الثانی کی رجوۃ السیف سے شادی کی تاریخ قریب آنے پر ایوان شاہی میں پرتکلف عشائیہ دیا ہے۔ 
اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بترا کے مطابق اس موقع پر رسم حنا (مہندی کی رسم) ادا کی گئی۔ 
 سعودی عرب اور اردن کے تاریخی اور شادی کے گیت گائے گئے۔  
ملکہ رانیہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ سب کو آج کی تقریب میں خوش آمدید کہتی ہوں۔ خوش ہوں کہ آپ ہماری خوشی میں شرکت کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آخر کار مجھے دلہن مل گئی۔ کوئی ایسی ویسی دلہن نہیں، یہ رجوۃ ہے۔‘
ملکہ رانیہ نے منگل کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر رسم حنا اور عشائیے کی تصاویر شیئر کیں جس میں دولہا کی بہنوں ایمان اور سلمیٰ سمیت کئی مہمانوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اردن کے ایوان شاہی نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ولی عہد شہزادہ الحسین بن عبداللہ الثانی کی رجوۃ خالد السیف سے شادی یکم جون 2023 کو ہو گی۔  
یاد رہے کہ اردنی ولی عہد کی منگیتر رجوۃ السیف ریاض میں پیدا ہوئیں وہ تین بھائیوں فیصل، نایف اور دانا کی چھوٹی بہن ہیں۔  
رجوۃ السیف نے ثانوی کی تعلیم سعودی عرب اور سول انجینیئرنگ کی ڈگری نیویارک کی سراکیوز یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔
 رجوہ السیف نے سعودی ڈیزائنر کا لباس پہنا
رسم حنا کے لیے رجوہ السیف نے سعودی ڈیزائنر ہنیدہ صیرفی کا تیار کردہ سفید لباس زیب تن کیا جس پر سنہری اور ریشم کے دھاگے کا کام تھا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی ڈایزائنر ہنیدہ صیرفی نے بتایا کہ’ میرے لیے یہ  اہم تھا کہ وہ رجوہ السیف کے کردار اور شخصیت کو اس ڈیزائن کے ذریعے پیش کروں جس کی جڑیں تاریخ میں ہیں‘۔
رسم حنا کا لباس نجد کے علاقے کے روایتی ثوب سے متاثر ہے جسے ایک جدید انداز کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
لباس اور اوورلے سعودی عرب اور اردن کے درمیان اتحاد کی عکاسی کرتا ہے جو اس شادی کے ذریعے انجام پا رہا ہے۔
لباس میں سات نکاتی ستارے کو شامل کیا  گیا ہے جو اردنی پرچم کو آراستہ کرتا ہے اور سورہ فاتحہ کی سات قرآنی آیات کی عکاسی کرتا ہے۔

رسم حنا کا لباس نجد کے علاقے کے روایتی ثوب سے متاثر ہے۔ (فوٹو: العربیہ)

سعودی ڈیزائنر نے مزید کہا کہ میں نے سعودی عرب سے کھجور کے درخت کی علامت بھی لی ہے جو زندگی اور جوش و خروش کی علامت ہے۔‘
’اس لباس میں تونس کے شاعر ابو القاسم الشابی کی لکھی ہوئی شاعری بھی شامل ہے‘۔
 ہنیدہ صیرفی کا کہنا ہے کہ ’میں اس تاریخی تقریب کا حصہ بننے پر بہت خوش اور فخر محسوس کر رہی ہوں‘۔

شیئر: