Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی امین گنڈاپور رُوپوش، کیا پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں؟ 

علی امین گنڈاپور کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بُک)
9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے وقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور بھی منظرعام سے غائب ہیں۔ 
عمران خان کی گرفتاری اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے فرنٹ لائن پر رہنے والے رہنما نظر آرہے ہیں نہ ان کے بیانات سامنے آرہے ہیں۔ 
ان ہی میں سے ایک عمران خان کے قریبی ساتھی علی امین گنڈاپور بھی ہیں جو 9 مئی کے واقعات کے بعد زیرِ زمین چلے گئے ہیں۔
عمران خان کی گرفتاری کے وقت علی امین گنڈاپور کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کارکنوں کو باہر نکلنے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم وہ خود احتجاج کے لیے کہیں نظر نہیں آئے، تاہم پولیس کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاری کے بعد کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ 
تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے دیگر قائدین کی طرح علی امین گنڈاپور بھی اس وقت آبائی ضلعے سے باہر ہیں۔ اردو نیوز نے علی امین گنڈاپور سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر اُن سے رابطہ نہ ہوسکا۔
ان کے بھائی سابق صوبائی وزیر فیصل امین گنڈاپور نے اردو نیوز کو بتایا کہ علی امین کہاں ہیں یہ نہیں بتایا جاسکتا مگر وہ اس ملک میں ہی ہیں اور اِسے چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے باسی ہیں اور ہمارا جینا مرنا یہیں ہے۔
کیا علی امین گنڈاپور تحریک انصاف کو چھوڑ رہے ہیں؟
سابق صوبائی وزیر فیصل امین گنڈاپور نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی ہماری پارٹی ہے اور رہے گی۔ عمران خان اس وقت واحد لیڈر ہیں جو جمہوریت اور ملک کی سالمیت کے لیے لڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور عمران خان کے ساتھ تھے اور ساتھ رہیں گے، جعلی مقدمات بنا کر ہمیں کمزور نہیں کیا جا سکتا، نہ ہمیں ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ ہمارا نظریہ تبدیل کروایا جا سکتا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور پر 50 سے زائد مقدمات بنائے گئے مگر ان کا جذبہ کم نہیں ہوا بلکہ زیادہ ہوا ہے۔

سنہ 2018 کے الیکشن میں کامیابی کے بعد علی امین گنڈاپور وفاقی وزیر امورِ کشمیر اور گلگت بلتستان بن گئے (فائل فوٹو: اے پی پی)

علی امین گنڈا پور کا جیل سے رہائی کے بعد بیان 
علی امین گنڈاپور نے جیل سے رہائی کے بعد 7 مئی کو ڈی آئی خان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ہمارے خلاف جعلی مقدمات درج کیے جارہے ہیں تاکہ ہم خوف زدہ ہوکر عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں مگر ایسا ممکن نہیں۔‘ 
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ جتنے پرچے کاٹ سکتے ہیں کاٹ لیں، آپ کو اس کا حساب دینا ہوگا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے مقامی صحافی رضوان محسود نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گنڈاپور برادران کے پارٹی چھوڑنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے کیونکہ ان کی پوری سیاست اس پر منحصر ہے۔ 
’فی الوقت علی امین گنڈاپور اور ان کے بھائی شہر سے باہر ہیں تاہم ان کے دوسرے بھائی عمر امین گنڈاپور ضلعے میں ہی موجود ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت ڈی آئی خان میں بہت چھوٹے پیمانے پر احتجاج کیا گیا جو پرامن انداز سے ختم ہوا۔ 
صحافی رضوان محسود کے مطابق گنڈاپور برادران اور کارکنوں پر مقدمات درج ہیں جس کے تحت کچھ کارکنوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

تحریک انصاف کے ایک عہدے دار کے مطابق ’علی امین گنڈاپور گلگت بلتستان میں روپوش ہیں‘ (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

علی امین گنڈاپور کہاں ہیں؟
تحریک انصاف کے ذمہ دار عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما گلگت بلتستان میں روپوش ہیں کیونکہ پورے پاکستان میں یہ علاقہ ان کے لیے محفوظ ترین مقام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں سے حالات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور کے خلاف کون سے مقدمات ہیں؟ 
سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو 6 اپریل کو پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا، انہیں پہلے اسلام آباد پولیس اور بعدازاں بھکر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کے خلاف گولڑہ پولیس میں درج ایف آئی آر میں ایک آڈیو کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں ان پر حکومتی اتحاد کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے، سرکاری اہلکاروں کو دھمکیاں دینے اور عوام کو حکومت کے خلاف اُکسانے کا الزام ہے۔
ضلع ڈی آئی خان کے دو مقدمات میں اُن کو بری کر دیا گیا تھا، تاہم انہیں اسلام آباد اور پنجاب میں دائر مختلف مقدمات میں 6 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

علی امین گنڈاپور کو 6 اپریل کو پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

علی امین گنڈاپور پر 13 اپریل کو پنجاب پولیس نے پنجاب آرمز آرڈیننس 2015 کی دفعات کے تحت بھکر میں درج ایک مقدمے میں گرفتار کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
علی امین کو 4 مئی کو سکھر جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ 
علی امین گنڈاپور اپنی شعلہ بیانی اور جذباتی انداز کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اسلام اباد آزادی مارچ ہو یا لاہور زمان پارک پر پولیس کی چڑھائی، علی امین گنڈاپور اپنے کارکنوں کے ہمراہ سیسہ پلائی دیوار بن کر عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔ 
انہوں نے اپنے قائد عمران خان کی حفاظت کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا اسی لیے وہ عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کا سیاسی کیریئر 
علی امین گنڈاپور 2013 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر صوبائی کابینہ میں شامل ہوئے، پھر 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑے اور جیت گئے، بعدازاں وہ امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وفاقی وزیر بن گئے۔ 
علی امین گنڈاپور کے ایک بھائی فیصل امین گنڈاپور خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات رہے جبکہ دوسرا بھائی عمر امین گنڈاپور ڈی آئی خان شہر کے میئر ہیں۔
واضح رہے کہ 7 مئی کو جیل سے رہائی کے بعد علی امین گنڈاپور زمان پارک پہنچے تھے اور عمران خان سے ملاقات کی۔ زمان پارک میں کارکنوں کے ساتھ ساتھ عمران خان نے بھی انہیں پھولوں کا ہار پہنایا۔ 

شیئر: