Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ: سابق ایم پی اے سمیت 16 ملزمان کو فوج کے حوالے

جن ملزمان کو فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان پر 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کا الزام ہے (فائل فوٹو: پنجاب حکومت)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث 16 ملزمان کو فوجی عدالت میں ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کی ایڈمنسٹریٹر جج عبہر گل خان نے جمعرات کو اپنا تحریری حکم جاری کیا۔
اس کے مطابق ’فوج کے کمانڈنگ افسر عرفان اطہر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ لاہور کی کیمپ جیل میں بند 16 ملزمان کو جو کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت دو مقدمات میں گرفتار ہیں کو فوج کے حوالے کیا جائے۔‘
استدعا میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ افراد آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کی کئی دفعات کے تحت فوج کے ملزمان ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ’پنجاب حکومت کے پراسیکیوٹر نے اس درخواست کی مخالفت نہیں کی بلکہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو مناسب حکم جاری کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔‘
’فوج کے کمانڈنگ افسر کی درخواست اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ کہا جانا کہ ان 16 افراد کا ٹرائل خصوصی طور پر فوجی عدالت میں ہونا چاہیے عدالت ان ملزمان کی حوالگی فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دیتی ہے۔‘
سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے اپنے تحریری فیصلے میں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ ان ملزمان کو فوج کے حوالے کرے۔‘
جن 16 ملزمان کی حوالگی فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان، عامر زوہیب، علی افتخار، علی رضا اور محمد ارسلان شامل ہیں۔

’فوج کے کمانڈنگ افسر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ’کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے والے 16 ملزمان کو فوج کے حوالے کیا جائے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کے علاوہ محمد عمیر، محمد رحیم، ضیاالرحمان، وقاص علی، رئیس احمد، فیصل ارشد، محمد بلال حسین، فہیم حیدر، ارزم جنید، محمد حاشر خان اور حسن شاکر کی حوالگی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
 سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کے داماد ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے فوج نے اپنے کمانڈنگ افسر کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو ایک تحریری درخواست دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان ملزمان کے خلاف فوجی تنصیبات پر حملے کا الزام دوران تفتیش ثابت ہو چکا ہے اس لیے انہیں قانون کے مطابق فوج کے حوالے کیا جائے۔
عدالت نے اس درخواست کو بھی اپنے حکم کا حصہ بنایا ہے، جبکہ کھلی عدالت میں سماعت کے دوران فوج کے کمانڈنگ افسر عرفان اطہر عدالت کے روبرو خود پیش ہوئے۔
ان کے ساتھ فوج کے قانونی مشیر ساجد الیاس بھٹی اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب امجد جاوید بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

شیئر: