Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدامنی کے بعد کیا اب سوات سیاحت کے لیے محفوظ مقام ہے؟ 

محکمہ سیاحت کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 50 ہزار 947 سیاح سوات کی سیر کرچکے ہیں (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
محکمہ سیاحت کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 50 ہزار 947 سیاح سوات کی سیر کرچکے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی خوب صورت ترین وادی سوات میں بدامنی کے بعد خوف کے سائے پھر سے منڈلانے لگے تھے تاہم پولیس اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے بعد نہ صرف شدت پسند عناصر کا خاتمہ ہوا بلکہ مکمل طور پر امن بھی بحال ہوگیا ہے۔
تحصیل مٹہ،کبل اور اس سے منسلک کچھ علاقوں میں حالات کچھ عرصے پہلے تک خراب تھے مگر اب معمول پر آگئے ہیں۔ پہاڑی علاقوں پر پولیس کی چیک پوسٹس قائم ہیں جبکہ داخلی اور خارجی راستوں پر بھی پولیس کے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈاپور نے اردو نیوز کو بتایا کہ سوات پرامن اور محفوظ وادی بن چکا ہے جو سیاحوں کے لیے جنت نظیر ہے۔ سیاح کالام، مالم جبہ اور مہوڈنڈ کہیں بھی جانا چاہیں تو بلاخوف جاسکتے ہیں۔ 
’پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے وہاں موجود ہیں۔ حالات اب ہمارے کنٹرول میں ہیں، اس لیے ہم تمام سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، وہ دوستوں کے ساتھ آئیں یا فیملی کے ساتھ، یہاں کوئی پریشانی کی بات نہیں۔‘
ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور کے مطابق ملکی سیاحوں کے علاوہ غیرملکی سیاح بھی سوات کی سیر کو آرہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب یہاں امن بحال ہوچکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات عرفان خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات سیاحت کے لیے محفوظ ضلع ہے جہان پُرامن ماحول کے ساتھ ساتھ سہولیات بھی موجود ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کی سہولت کے لیے ٹورسٹ فیسلیٹیشن سینٹرز قائم کر دیے ہیں۔ ڈی سی سوات کے مطابق اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد سیاحت اور سیاحتی مقامات میں ترقیاتی کام کروانا ہے۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ سیاح کالام، مالم جبہ اور مہوڈنڈ کہیں بھی جانا چاہیں تو بلاخوف جاسکتے ہیں (فائل فوٹو: وِکی میڈیا)

’سیلاب کی وجہ سے بحرین مدین روڈ متاثر ہوا تھا جس کو این ایچ اے اور فوج کی مدد سے لوہے کا پل بنا کر ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے۔‘
ڈپٹی کمشنر عرفان خان نے بتایا کہ کچھ جگہوں پر سڑکیں خراب ہیں تاہم وہاں گاڑیاں جاسکتی ہیں۔ ہر تحصیل میں اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں سیاحوں کی نگرانی کریں اور حالات کا جائزہ لیں۔
ٹریول گائیڈ نسیم شاہ کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں سوات غیرملکی سیاحوں کی پسندیدہ جگہ ہے، بالخصوص وہ علاقے جہاں پر ہائیکنگ کی جا سکے یا کیمپنگ ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ غیرملکی وی لاگرز بھی سوات آئے تھے جنہوں نے ایک ہفتے سے زائد وہاں قیام کیا۔ 
’غیرملکی سیاحوں کے بارے میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اطلاع دینا پڑتی ہے تاکہ سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر غیرملکی سیاح کے ساتھ ایک پولیس اہلکار تعینات کیا جاتا ہے۔‘
نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ مقامی سیاحوں کے لیے کوئی مشکل نہیں وہ پورے سوات میں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات کے سیاحتی مقامات میں ضلعی پولیس کے علاوہ ٹورازم پولیس بھی موجود ہے جن کی تعداد 50 سے زائد ہے۔

خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے مطابق سوات کے سیاحتی مقامات میں ٹورازم پولیس بھی موجود ہے (فائل فوٹو:وِکی پیڈیا)

سعد بن اویس کے مطابق ٹورازم پولیس کے رائیڈرز بھی دستیاب ہیں جن کی ذمہ داری صرف سیاحوں سے تعاون اور تحفظ فراہم کرنا ہے۔
خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی نے کہا کہ 22 اپریل سے اب تک 2 لاکھ 50 ہزار 947 سیاح سوات اور مالم جبہ کا رُخ کر چکے ہیں جبکہ 75 غیر ملکی سیاح بھی سیرسپاٹے کے لیے سوات آچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوات میں اس وقت امن و امان کی صورت حال تسلی بخش ہے، تاہم سفر کے دوران کسی بھی دشواری کی اطلاع کے لیے ٹوارزم ہیلپ لائن موجود ہیں جن کے ذریعے سیاحوں کے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ 9 اگست 2022 کو ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی جس میں مسلح افراد سوات کے پہاڑی علاقوں میں گشت کرتے نظر آئے جبکہ ایک مبینہ زخمی ڈی ایس پی اور سکیورٹی افسر کے ساتھ مکالمہ بھی اس ویڈیو میں شامل تھا۔ 

شیئر: