سعودی خلا بازوں نے سائنسی تجربات کا آغاز کر دیا
’خلا بازوں نے منصوبہ بندی کے مطابق تحقیقی اور سائنسی تجربات شروع کر دیئے ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی خلا باز ریانہ برناوی اور علی القرنی بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر اپنے سائنسی مشن کی تکمیل میں مصروف ہیں۔
العربیہ کے مطابق ریانہ برناوی اور علی القرنی نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں پہنچنے کے 4 دن بعد منصوبہ بندی کے مطابق تحقیقی اور سائنسی تجربات شروع کر دیئے ہیں۔
علی القرنی نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہےجس میں انہوں نے کہا ہے کہ مائیکرو گریویٹی ماحول میں مصنوعی بیج لگانے کا تجربہ شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کلاؤڈ سیڈنگ خلائی کالونیوں میں رہنے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
علی القرنی نے نشاندہی کی کہ یہ تجربہ کامیاب ہونے کی صورت میں مصنوعی بیج کی شرح کو 50 فیصد تک بڑھانے میں مدد کرے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تجربہ سعودی ہاتھوں سے انجام دیا جا رہا ہے۔
کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز سعودی سپیس اتھارٹی کے تعاون سے مائیکرو گریوٹی ماحول میں بیج بونے کے تجربے کی نگرانی کر رہی ہے جس کا مقصد بادل کو برسانے کے عمل کی نقل کرنا ہے۔ اس عمل کو سعودی عرب اور دیگر بہت سے ملکوں میں بارش کی شرح میں اضافہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس تجربے کا مقصد سائنسدانوں اور محققین کو انسانوں کے لیے موزوں حالات فراہم کرنے کے لیے نئے طریقے وضع کرنے میں مدد کرنا ہے۔
اس تجربہ کی کامیابی کی صورت میں چاند اور مریخ پر خلائی کالونیاں بسانے میں مدد مل سکتی ہے۔