Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران اور افغان طالبان کے درمیان سرحدی جھڑپ، فائرنگ کی آوازیں

ایران کے صدر نے طالبان کو ہلمند دریا کا پانی روکنے سے خبردار کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان اور ایران کی سرحد پر دونوں اطراف کے سرحدی گارڈز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک ایڈوکیسی گروپ نے کہا ہے کہ پانی کے تنازعے پر دونوں ملکوں میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔
ایران کے بلوچستان سیستان اور افغانستان کے نمروز صوبے کے درمیان سرحدی علاقے میں ہونی والی اس فائرنگ کے بارے میں ایرانی اور افغان میڈیا خاموش ہے۔
حال وش نامی ایڈوکیسی گروپ جو ایران کے سُنی اکثریت کے صوبے سیستان بلوچستان میں کام کرتا ہے، نے وہاں کے رہائشیوں کے حوالے سے جھڑپ کی اطلاع دی ہے۔
گروپ کے مطابق مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سنیچر کی صبح فائرنگ شروع ہوئی تو کئی افراد جان بچانے کے لیے علاقہ چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کچھ ویڈیوز میں مشین گن سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
حال وش کی جانب سے بعدازاں ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں مارٹر گولے کی باقیات نظر آ رہی ہیں اور لکھا گیا کہ ’بھاری اسلحہ اور مارٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘
بظاہر یہ جھڑپ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے رواں ماہ کے آغاز پر اُس بیان کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے ہلمند دریا کے پانی پر ایران کے حق کے خلاف ورزی سے طالبان کو خبردار کیا تھا۔
ایرانی صدر کے اس بیان کو اُن کے ملک میں پانی کے بحران کے تناظر میں سنجیدہ خدشے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 
اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق ایران کو تقریباً 30 برس سے خشک سالی کا سامنا ہے، لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے موسمیاتی محکمے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ملک کے 97 فیصد حصے کو اب کسی نہ کسی سطح پر خشک سالی کا سامنا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کچھ ویڈیوز میں مشین گن سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان وزارت خارجہ کے اہلکار ضیا احمد کے ٹویٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے دریائے ہلمند کے پانی کے حقوق پر بات کرنے کے لیے افغانستان میں ایرانی سفیر نے ملاقات کی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اس ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو بات چیت کے ذریعے بہتر طریقے سے حل کیا جائے گا۔‘

شیئر: