Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسٹبلشمنٹ کے وفادار اتحادی،‘ پرویز الٰہی کی گرفتاری سوشل میڈیا پر زیرِ بحث

پرویز الٰہی کو لاہور میں محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کو لاہور میں محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کر لیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کے مطابق پرویز الٰہی کرپشن کے مقدمات میں مطلوب تھے اور انہیں ان ہی مقدمات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی کے خاندان کے افراد ان کی گرفتاری کو عمران خان کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔
پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’جنوری سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا تب میرے والد نے مجھے یہ بھی کہا تھا کہ چاہے مجھے بھی گرفتار کرلیں ہم نے عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’تین دن پہلے میرے والد اور والدہ نے یہی بات دُہرائی۔ ہم پی ٹی آئی میں ہیں اور رہیں گے۔‘
چودھری پرویز الٰہی اور ان کا خاندان تاریخی طور پر ہمیشہ اسٹبلشمنٹ کے قریب رہا ہے لیکن عمران خان کی موجودہ حکومت اور اس کے اداروں کے ساتھ رسہ کشی کی وجہ سے پہلی بار پرویز الٰہی اسٹبلشمنٹ کے دوسری طرف نظر آ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی ان کی گرفتاری پر صارفین دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
شفیق احمد نے پرویز الٰہی کی گرفتاری کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پرویز الٰہی کی عمر 77 سال ہے اور جب قابو میں آگئے تھے اور اب کہیں بھاگ تھوڑی جانا تھا تو اس طرح کیوں تقریباً کھینچتے ہوئے لے جانے کا کیا مقصد تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’پنجاب پولیس کچھ بزرگی کا خیال کر لیا کرو۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے پرویز الٰہی کی گرفتاری کو ’انتقام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ان سے صرف انتقام لیا جا رہا ہے کہ انہوں نے عمران خان کا ساتھ دیا۔‘
کچھ صارفین ایسے سوالات بھی اٹھا رہے ہیں کہ آخر پرویز الٰہی کو گرفتار ہی کیوں کیا گیا۔ اینکر پرسن اجمل جامی نے لکھا کہ ’ایک اہم ترین سوال یہ بھی ہے کہ چودھری پرویز الٰہی کہاں جاتے ہوئے گرفتار ہوئے؟‘
ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے لکھا کہ ’یقیناً یہ ایک انقلاب سے کم نہیں جب عمران خان پرویز الٰہی کو بوائز (اسٹبلمشنٹ) کے خلاف جانے پر قائل کرلیں اور پھر گرفتاری ہوجائے۔ کوئی چند مہینے پہلے ایسا خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’وہ (اسٹبلشمنٹ) پہلے پرورش کرتی ہے، استعمال کرتی اور پھر پھینک دیتی ہے۔‘
پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلٰی پنجاب بلٹ پروف گاری میں گھر سے نکل کر فرار ہو رہے تھے اور گرفتاری کے وقت انہوں نے مزاحمت بھی کی۔
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق پرویز الٰہی نے گاڑی کا دروازہ کھولنے سے انکار کیا جس کے بعد ان کی گاڑی کے شیشوں کو توڑا گیا۔
سابق وزیراعلٰی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ گرفتاری کے وقت پرویز الٰہی کے صاحبزادے راسخ الٰہی کے علاوہ چودھری شجاعت حسین کی ہمشیرہ سمیرا بی بی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

شیئر: