Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بریکس ممالک کی سعودی عرب کو بلاک میں شامل ہونے کی دعوت

شہزادہ فیصل بن فرحان نے دو روزہ کانفرنس کے درمیان اپنے کئی ہم منصبوں سے دو طرفہ بات چیت کی۔ (فوٹو: سعودی وزارت خارجہ)
بریکس ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے گروپ میں سعودی عرب سمیت نئے ممالک کو شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے کیونکہ یہ بلاک عالمی افق پر اپنی آواز کو توانا کرنا چاہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کیپ ٹاؤن میں جمعرات اور جمعے کو دو دن تک جاری رہنے والی کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے۔
بریکس میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ یہ گروپ مغربی اثر و نفوذ رکھنے والے اداروں سے خود کو دور رکھتے ہوئے عالمی آرڈر میں ’دوبارہ توازن‘ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے دو روزہ کانفرنس کے درمیان اپنے کئی ہم منصبوں سے دو طرفہ بات چیت کی اور ’فرینڈز آف بریکس‘ کی میٹنگ جس کی تھیم ’باہمی تیز رفتار نمو، پائیدار ترقی، اور جامع کثیرالجہتی کے لیے شراکت داری‘ تھی میں بھی شرکت کی۔
سعودی وفد کے ایک بیان کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ بھی بات چیت کی تاکہ ’بیجنگ میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس معاہدے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے دو طرفہ اقدامات کو تیز کرنا بھی شامل ہے۔‘

چین کے نائب وزیر خارجہ ما شاؤشی نے کہا ’ہم توقع کرتے ہیں کہ مزید ممالک ہمارے بڑے خاندان میں شامل ہوں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، کیوبا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، کومور، گبون اور قازقستان نے بات چیت کے لیے کیپ ٹاؤن میں اپنے نمائندے بھیجے جبکہ مصر، ارجنٹائن، بنگلہ دیش، گنی بساؤ اور انڈونیشیا نے ورچوئلی شرکت کی۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ ’ایک درجن سے زائد ممالک نے بریکس میں شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔‘
چین کے نائب وزیر خارجہ ما شاؤشی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’ہم توقع کرتے ہیں کہ مزید ممالک ہمارے بڑے خاندان میں شامل ہوں گے۔‘
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، الجزائر، مصر، بحرین اور ایران کو بریکس میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی گئی ہے۔ جبکہ کئی دوسرے ممالک ہیں جو تیزی سے کثیر قطبی عالمی نظام کے مطابق بین الاقوامی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نیو ڈیویلپمنٹ بینک کو ’بریکس بینک‘ بھی کہا جاتا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق سعودی عرب شنگھائی میں موجود نیو ڈیویلپمنٹ بینک جسے ’بریکس بینک‘ بھی کہا جاتا ہے، کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے تاکہ مملکت کو نواں رکن تسلیم کیا جا سکے۔
رواں برس اگست میں جوہانسبرگ میں برکس کا سربراہان مملکت کا سربراہی اجلاس ہونے والا ہے۔

شیئر: