Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آبنائے تائیوان میں چینی اور امریکی جنگی جہاز آمنے سامنے، ’خطرہ ہو سکتا ہے‘

آبنائے تائیوان میں چین جنگی جہاز امریکی ڈسٹرایئر کے انتہائی قریب آ گیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
چینی جنگی جہاز کے آبنائے تائیوان میں گائیڈڈ میزائل سے لیس امریکی ’ڈسٹرائیر‘ کے انتہائی قریب آنے پر امریکہ نے وضاحتی بیان جاری کیا ہے اور چین کے اس اقدام کو سمندری قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ چینی جنگی جہاز ’غیر محفوظ انداز‘ میں امریکی ڈسٹرائیر سے 137 میٹر کے فاصلے تک پہنچ گیا تھا جبکہ چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے میں جان بوجھ کر خطرات کو جنم دے رہا ہے۔ 
امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ سنیچر کو امریکہ اور کینیڈا کی بحری افواج آبنائے تائیوان میں مشترکہ مشق کر رہی تھیں جب چینی جہاز امریکی ڈسٹرائیر چنگ ہون کے سامنے آ گیا، ٹکراؤ سے بچنے کے لیے امریکی بحری جہاز کی رفتار آہستہ کرنا پڑی۔
جبکہ چین نے امریکہ اور کینیڈا پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جان بوجھ کر خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ نے بیان میں چینی جنگی جہاز کے امریکی ڈسٹرائیر کے انتہائی قریب آنے کو سمندری قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اس سے قبل 26 مئی کو بحیرہ جنوبی چین پر بین الاقوامی فضائی حدود میں چینی جنگی طیارے نے امریکی فوجی جہاز کے قریب ’غیر ضروری اشتعال انگیز‘ پرواز کی تھی۔
واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے اس واقعے کی تفصیلات بتائے بغیر کہا تھا کہ چین پر نظر رکھنے کی غرض سے امریکہ اکثر اپنے طیارے اور بحری جہاز تعینات کرتا ہے جو چین کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرہ ہیں۔

امریکہ نے چینی جہاز کے انتہائی قریب آنے کو سمندری قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

گزشتہ روز اتوار کو سنگاپور میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں چینی وزیر دفاع لی شنگفو نے خبردار کیا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان شدید تنازع پیدا ہو گیا تو یہ دنیا کے لیے ناقابل برداشت تکلیف کا سبب بنے گا۔ 
کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی موجود تھے جنہوں نے بیجنگ کے ساتھ اعلیٰ سطح کے دفاعی مذاکرات کی پیشکش کی تھی تاہم چین نے ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔
چینی وزیر دفاع نے ایشیائی پیسیفک خطے میں نیٹو کی طرز پر عسکری اتحاد بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطہ مزید تنازعات میں گِھر جائے گا۔
لی شنگفو کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اتحاد ایشیائی پیسیفک خطے کو تنازعات اور لڑائیوں کے بھنور میں دھکیلیں گے۔

شیئر: