Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے ایوارڈ یافتہ فلم ساز سعودی عرب میں ’انقلاب کے عینی شاہد‘

پاکستان کے احسن منہاس جیسے بہت سے فلم سازوں کے لیے چند سال پہلے تک سعودی عرب میں سینما گھروں کی بحالی ایک ایسا خیال تھا جسے حقیقت بننے میں خاصا وقت درکار تھا۔
تاہم جب 2018 میں جب ہالی وڈ فلم ’بلیک پینتھر‘ کی نمائش ہوئی تو انہوں نے مملکت میں ایک بڑی تبدیلی کا مشاہدہ کیا۔
سعودی عرب میں سینما گھر دوبارہ کھولنے کا اقدام ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ تھا۔
احسن منہاس، جن کی عربی شارٹ فلم ’سکون: ایڈکشن آف سائیلنس‘گذشتہ ماہ سعودی فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی تھی، کہتے ہیں کہ وہ مملکت میں ’انقلاب‘ کے عینی شاہد ہیں۔
انہوں نے فون پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے سعودی عرب کو اپنے وژن 2030 کے مطابق اچانک اس حد تک بدلتے دیکھا جو اس ملک کا فخر ہے۔ وہ صرف غیر ملکی منصوبوں میں ہی سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ خود کو بالکل نئی سطح پر لے جا رہے ہیں۔‘
29 سالہ احسن منہاس آٹھ سال کی عمر سے اپنے خاندان کے ساتھ سعودی عرب میں رہ رہے ہیں۔ نیویارک فلم اکیڈمی سے تعلیم یافتہ احسن منہاس نے ایک شامی فلم ساز مروان بکری کے ساتھ مل کر ’سکون‘ کی کہانی لکھی، پروڈیوس کی اور ہدایت کاری کی۔
ریاض میں قائم پروڈکشن ہاؤس مانتھور پروڈکشن کے تعاون سے بنایا گیا 32 منٹ کی اس شارٹ فلم کی کہانی ایک ایسے جوڑے کے گرد گھومتی ہے جو شکوک و شبہات اور دل ٹوٹنے کے تجربے سے گزرتا ہے۔
فلم نے اپنی کہانی اور اسکرین پلے کے لیے امریکہ اور ترکیہ میں انڈیپنڈنٹ شارٹ ایوارڈز اور اناطولیائی ایوارڈز میں کئی اعزاز اپنے نام کیے ہیں۔ اس مختصر فلم کو لاس اینجلس میں ہونے والے ہالی وڈ بولیورڈ فلم فیسٹیول کے لیے بھی منتخب کیا گیا ہے جو رواں سال نومبر میں منعقد ہو گا۔
مروان باکری جو اس شارٹ فلم میں احسن منہاس کے شریک ہدایت کار ہیں، کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہالی وڈ کی طرز کی فلم کی عکس بندی پر توجہ مرکوز کی تاکہ سامعین کو وہ مختلف چیز دیکھنے کا ملے جس کی انہیں تلاش تھی۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اس فلم نے انڈسٹری میں ہماری آنکھیں کھولیں، یہ کیسے کام کرتی ہے اور اس کا مستقبل کیا ہے۔‘

شیئر: