Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فلم اور سنیما کے شعبے کی ترقی کے لیے نئی حکمت عملی

حکمت عملی کے مطابق فلم کمیشن 19 سٹریٹجک انیشیٹوز پر کام کرے گا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب فلم کمیشن نے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ایک تقریب میں مملکت کے فلم اور سنیما کے شعبے کی ترقی کے لیے اپنی حکمت عملی کا آغاز کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ تقریب وزیر ثقافت اور کمیشن کے چیئرمین شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کی سرپرستی میں منعقد ہوئی۔
ثقافت کے نائب وزیر اور کمیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے وائس چیئر مین حمید فیاض نے کہا کہ حکمت عملی، اپنے متنوع اور جامع پروگراموں اور انیشیٹوز کے ساتھ، اس شعبے کی ترقی اور سعودی فلم سازوں کی سپورٹ اور انہیں بااختیار بنانے کی طرف پہلا قدم ہے۔

تقریب وزیر ثقافت کی سرپرستی میں منعقد ہوئی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

حمید فیاض نے کہا کہ مملکت میں علاقائی اور بین الاقوامی فلم فیسٹیولز میں ایوارڈز جیتنے والے تخلیقی سعودی ٹیلنٹ، مقامی اور بین الاقوامی سطح پر نمایاں پہچان حاصل کرنے والی سعودی فلموں اور حالیہ برسوں میں پروڈکشن موومنٹ کی ترقی کی وجہ سے صنعت میں بڑی صلاحیت موجود ہے۔
فلم کمیشن کے سی ای او عبداللہ الایاف نے کہا کہ یہ حکمت عملی وزارت ثقافت اور مملکت کے وژن 2020 کے اہداف کو حاصل کرنے میں معاون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں سعودی اور بین الاقوامی سامعین کو راغب کرنے کے لیے مقامی سنیما مواد تیار کرنا اورمملکت کو مشرق وسطیٰ میں فلم پروڈکشن کے لیے ایک اہم عالمی مرکز کے طور پر پیش کرنا شامل ہے۔
یہ حکمت عملی فلم انڈسٹری کے 20 اہم ترین ممالک کے ساتھ ایک معیار کے موازنہ پر مبنی تھی۔

حکمت عملی فلمی شعبے میں ملازمت کے مواقع بڑھانے کے لیے بنائی گئی (فوٹو: ایس پی اے)

اس میں چھ سٹریٹجک ستون شامل ہیں جن میں ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ، انفراسٹرکچر، مملکت میں مقامی پیداوار، مملکت میں بین الاقوامی پیداوار، ریگولیٹری فریم ورک، فلم کی تقسیم اور سکریننگ شامل ہیں۔
حکمت عملی کے مطابق فلم کمیشن 19 سٹریٹجک انیشیٹوز پر کام کرے گا جن کا مقصد سعودی فلمی شعبے میں ایک بڑی تحریک پیدا کرنا، فلم پروڈکشن کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنا اور سعودی ہنر اور صلاحیتوں کو بااختیار بنانا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ اس کی حکمت عملی مجموعی گھریلو  پیداوار میں براہ راست شراکت بڑھانے، فلمی شعبے میں ملازمت کے مواقع کی تعداد میں اضافہ اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی فیچر فلموں کی تعداد میں اضافہ کے لیے بنائی گئی تھی۔

شیئر: