Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیری کے درختوں کو نقصان پہنچانے پر سیاح تنقید کی زد میں

نشاط ریاض کا کہنا ہے کہ سیاحوں نے چیری کے درختوں کو نقصان پہنچایا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
گلگت بلتستان کی خوبصورت وادی ہنزہ میں کچھ سیاحوں نے ایک گھر سے پھل توڑنے کے دوران نہ صرف درختوں کو نقصان پہنچایا بلکہ وہاں کچرا بھی پھیلایا۔
گھر کی مالک نشاط ریاض، جو کہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں، نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم ذمہ دار سیاحت کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن نیچر ٹیررازم کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
نشاط ریاض نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’افسوس ہے کہ کچھ پاکستانی سیاح ہنزہ میں ہمارے گھر میں گھس آئے، چیری کے درخت کی شاخیں توڑیں اور اردگرد کچرا بھی پھیلایا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہنزہ اپنی مہمانوازی کے لیے مشہور ہے۔ ’ہم اپنے مہمانوں کو تازہ پھل اور سبزیاں چہرے پر مسکراہٹ کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔‘
انہوں نے سیاحوں کے اس رویے پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’کاش وہ ہم سے پہلے پوچھ لیتے اور پھل بھی لے لیتے لیکن درختوں اور جگہ کو نقصان نہ پہنچاتے۔‘
’ہم ذمہ دار سیاحت کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن نیچر ٹیررازم کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
نشاط ریاض کے ٹوئٹر پر شکایت کرنے کے بعد دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی سیاحوں کے غیر ذمہ دارانہ برتاؤ پر تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
آفتاب احمد گورایہ نے لکھا کہ ’یہ سیاحتی دہشت گردی کسی صورت میں قبول نہیں۔ اگر آپ خود کو ان سستی حرکتوں سے باز نہیں رکھ سکتے تو گھر پر ہی رہیں۔‘

ایک اور صارف نے سیاحوں کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہیں علاقائی لوگوں کا کوئی احترام نہیں، کچرا یہیں چھوڑ جاتے ہیں، اجازت کے بغیر تصاویر بناتے ہیں اور بلا اجازت دھونس کے ساتھ کہیں بھی داخل ہوجاتے ہیں۔‘

سید عباس علی شاہ کہتے ہیں کہ ’ہنزہ کا کلچر اور مہمانوازی انتہائی خوبصورت ہے اور جو لوگ اسے نقصان پہنچاتے ہیں ان سے بُرا کوئی نہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اگر انہوں پوچھ لیا ہوتا تو یہ پھل انہیں مفت میں مل جاتے۔‘

شیئر: