گلگت بلتستان کی خوبصورت وادی ہنزہ میں کچھ سیاحوں نے ایک گھر سے پھل توڑنے کے دوران نہ صرف درختوں کو نقصان پہنچایا بلکہ وہاں کچرا بھی پھیلایا۔
گھر کی مالک نشاط ریاض، جو کہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں، نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم ذمہ دار سیاحت کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن نیچر ٹیررازم کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
نشاط ریاض نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’افسوس ہے کہ کچھ پاکستانی سیاح ہنزہ میں ہمارے گھر میں گھس آئے، چیری کے درخت کی شاخیں توڑیں اور اردگرد کچرا بھی پھیلایا۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت گلگت بلتستان میں روپوش ہے؟Node ID: 766876
-
ہوائی اڈوں پر ’سیاحتی پراسیکیوشن‘ کے ادارے قائم ہوں گےNode ID: 767526
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہنزہ اپنی مہمانوازی کے لیے مشہور ہے۔ ’ہم اپنے مہمانوں کو تازہ پھل اور سبزیاں چہرے پر مسکراہٹ کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔‘
انہوں نے سیاحوں کے اس رویے پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’کاش وہ ہم سے پہلے پوچھ لیتے اور پھل بھی لے لیتے لیکن درختوں اور جگہ کو نقصان نہ پہنچاتے۔‘
’ہم ذمہ دار سیاحت کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن نیچر ٹیررازم کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
Saddened that some Pakistani tourists broke into our place in Hunza to get cherries, breaking branches of cherry trees and throwing litter around.
Hunza is known for hospitality and generosity of its local people. We offer fresh fruits and vegetables to our guests and tourists… pic.twitter.com/RsOJRi10ui
— Nishat Riaz MBE (@nishatriaz) June 4, 2023
نشاط ریاض کے ٹوئٹر پر شکایت کرنے کے بعد دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی سیاحوں کے غیر ذمہ دارانہ برتاؤ پر تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
آفتاب احمد گورایہ نے لکھا کہ ’یہ سیاحتی دہشت گردی کسی صورت میں قبول نہیں۔ اگر آپ خود کو ان سستی حرکتوں سے باز نہیں رکھ سکتے تو گھر پر ہی رہیں۔‘
ایک اور صارف نے سیاحوں کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہیں علاقائی لوگوں کا کوئی احترام نہیں، کچرا یہیں چھوڑ جاتے ہیں، اجازت کے بغیر تصاویر بناتے ہیں اور بلا اجازت دھونس کے ساتھ کہیں بھی داخل ہوجاتے ہیں۔‘
سید عباس علی شاہ کہتے ہیں کہ ’ہنزہ کا کلچر اور مہمانوازی انتہائی خوبصورت ہے اور جو لوگ اسے نقصان پہنچاتے ہیں ان سے بُرا کوئی نہیں۔‘