Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک ریاض اور این سی اے کی ڈیل کا علم نہیں: بشریٰ بی بی کا نیب کو جواب

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ نیب 7 جون کے بجائے مجھے 8 جون کو شاملِ تفتیش کر لے۔ (فوٹو: فیس بک)
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب کو بتایا ہے کہ انہیں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان رقم کی واپسی کے لیے طے کیے گئے کسی معاملے کا علم نہیں ہے۔ 
نیب راولپنڈی برانچ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ سے جُڑے بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ سے 190 ملین پاونڈ کی واپسی کے مقدمے کی تحقیقات کے سلسلے میں بدھ کے روز طلب کر رکھا تھا۔ 
 تاہم وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور عمران خان نے اس کے بجائے جمعرات کو پیشی کی درخواست کی جب کہ بشریٰ بی بی نے بھی نیب کو ایک خط بھجوایا۔
خط میں کہا گیا کہ وہ پردہ دار خاتون ہیں اور شوہر کے بغیر نہیں آسکتیں، لہٰذا ان کی پیشی بھی جمعرات کے دن تک موخر کر دی جائے۔
بشریٰ بی بی نے خط میں نیب کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور ملک ریاض کے خاندان کے درمیان فنڈز کی پاکستان منتقلی سے متعلق یا اس بارے میں پاکستان کی وفاقی کابینہ کی کارروائی یا اس کے تین دسمبر 2019 کو کیے گئے فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے جواب میں مزید لکھا کہ ’بحریہ ٹاؤن کی طرف سے دی گئی 458 کنال اراضی، 250 ملین روپے اور دیگر عطیات القادر ٹرسٹ کو حقیقی طور پر عطیہ کیے گئے تھے۔‘
’لہٰذا یہ الزام غلط ہے کہ یہ تحائف عطیات کی آڑ میں دیے گئے تھے، بلکہ یہ تھے ہی عطیات جو کہ ٹرسٹ کو دیے گیے تھے نہ کہ کسی فرد یا ٹرسٹی کو۔‘ 
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے 190 ملین پاؤنڈ سیکنڈل میں سابق وزیراعظم کا نام نیب راولپنڈی کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی کا نام بھی ای سی ایل پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 
کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد کی احتساب عدالت نے این سی اے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کو غیر موثر قرار دیا تھا۔ 
اپنے جواب میں بشریٰ بی بی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق نیب اس بات کا پابند تھا کہ ان سے مقدمے کے حقائق سے متعلق بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بھجوائے گئے نوٹس میں ان سے حاصل کی جانے والی مخصوص معلومات کی نشاندہی کرتا اور بتاتا کہ ایسی معلومات اور کی جانے والی تحقیقات میں کیا تعلق ہے تاہم نیب ایسا کرنے میں ناکام رہا۔  
بشریٰ بی بی نے اپنے خط میں لکھا کہ ان سے مانگی گئی بیشتر دستاویزات ٹرسٹ کی تحویل میں ہیں، تاہم انہوں نے کچھ دستاویزات کی فوٹو کاپیز حاصل کر کے نیب کو بھجوا دی ہیں۔ 
باپردہ خاتون ہوں شوہر کے بغیر سفر نہیں کر سکتی: بشریٰ بی بی
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے نیب سے بطور گواہ پیش ہونے کے لیے تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’باپردہ خاتون ہوں شوہر کے بغیر سفر نہیں کر سکتی۔‘
نیب حکام کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے نیب راولپنڈی کو خط لکھا گیا ہے۔
این سی اے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس میں بشریٰ بی بی اور چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف آج نیب راولپنڈی میں پیش نہیں ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے نیب کو لکھے گئے خط میں شاملِ تفتیش ہونے کی تاریخ تبدیلی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ نیب 7 جون کے بجائے مجھے 8 جون کو شاملِ تفتیش کر لے۔
دوسری جانب خط میں بشریٰ بی بی نے درخواست کی ہے کہ میرے شوہر جمعرات کو اسلام آباد آئیں گے، پردے کے باعث شوہر کے ساتھ کل نیب آنا چاہتی ہوں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے 190ملین پاؤنڈ اسیکنڈل میں سابق وزیراعظم کا نام نیب راولپنڈی کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی کا نام بھی ای سی ایل پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد کی احتساب عدالت نے این سی اے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کو غیر موثر قرار دیا تھا۔

شیئر: