Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی اعلٰی سطحی تحقیقات کا مطالبہ

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ’یہ قتل ایک گہری سازش اور منصوبے کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: آن لائن)
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے عمران خان کے خلاف سنگین غداری کیس میں درخواست گزار وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یا ہائی کورٹ کے جج کی سرابرہی میں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امان اللہ کنرانی نے کہا کہ عبدالرزاق شر نے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کی اور انہوں نے آئین توڑنے پر عمران خان کے خلاف سنگین غداری کا کیس دائر کیا اور مجھے وکیل مقرر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کیس کی 29 مئی کو ہونے والی سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنر ل نے جواب دائر کر نے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا تھا جس کے بعد سات جون کو کیس کی سماعت ہونی تھی جس میں وفاق نے اپنا جواب دائر کرنا تھا۔
’اگر کیس آگے بڑھتا تو سابق وزیراعظم کے خلاف پرویز مشرف جیسے مقدمہ چل سکتا تھا۔‘
امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا بدقسمتی سے سماعت سے ایک دن قبل عبد الرزاق شر کو قتل کر دیا گیا۔ ایسے حالات اور واقعات کے پس منظر میں ان کا قتل بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے۔
’یہ واقعہ نہ صرف صدمے کا باعث بلکہ تشویشناک اور خطرناک بھی ہے۔ یہ قتل ایک گہری سازش اور منصوبے کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ اس قتل کا جلد از جلد سراغ لگائے اور حقیقی قاتلوں سمیت اس سانحے کی وجوہات سامنے لائیں۔ عبدالرزاق شر کے قتل کی جدید و سائنٹیفک تحقیقات جے آئی ٹی یا ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کروائی جائے اور ان کے ورثا کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ بچوں کو اعلٰی تعلیم اور روزگار فراہم کیا جائے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کے مطابق مدعی نہ ہو تو کیس بھی ختم ہو جاتا ہے ہم عبد الرزاق شر کے قتل کے بعد تمام پہلوؤں سے ان کے کیس کو دیکھ رہے ہیں، ہم نہ کسی پر الزام لگا رہے ہیں نہ ہماری نیت و خواہش ہے کہ کسی پر الزام لگائیں۔ تاہم ہم چاہتے ہیں کہ عبدالرزاق شر کے قتل کے اصل محرکات سامنے آنے چاہییں چاہے وہ کچھ بھی ہو۔

کوئٹہ پولیس نے عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ عمران خان کے خلاف درج کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ عبد الرزاق شر نے لوگوں کی شکایت کا بتایا تھا تاہم انہوں نے کبھی دھمکیوں کا ذکر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے منگل کو کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے وکیل عبدالرزاق شر کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں درخواست گزار تھے۔
پولیس کے مطابق عبدالرزاق شر کو کوئٹہ کے علاقے ایئرپورٹ روڈ پر عاق چوک کے قریب اس وقت نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا جب وہ گھر سے عدالت جا رہے تھے۔
اس سے اگلے روز کوئٹہ پولیس نے عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ عمران خان کے خلاف درج کیا۔ تاہم مقتول وکیل کے بیٹے سراج احمد نے مقدمے کے اندراج سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا اور معاملے پر مزید بات کرنے سے انکار کیا۔
تاہم متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او گل محمد کا کہنا تھا کہ ’بیٹے نے پولیس کو درخواست دی تھی جس پر مقدمہ درج کیا گیا۔‘

شیئر: