Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان میں تارکین کی کشتی الٹ گئی، ’کشمیر کے ایک ہی گاؤں کے 21 افراد سوار تھے‘

جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں پاکستانی، مصری، شامی، فلسطینی اور افغان شہری شامل ہیں۔ (فوٹو: یونانی کوسٹ گارڈ)
جنوبی یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ لگ بھگ 104 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
یونانی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیرلوس کے جنوب مغرب میں پیش آیا۔  حادثہ کا شکار ہونے والے دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
یونان کے حکام کا کہنا ہے کہ اس جہاز میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔
جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں پاکستانی، مصری، شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔
اردو نیوز کو ملنے والی اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ کشتی تارکین وطن کو لے کر مشرقی لیبیا کی ایک بندرگاہ سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
اس کشتی میں پاکستان بالخصوص پاکستان کے زِیرانتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ کے ایک گاؤں بنڈالی کے لگ بھگ دو درجن افراد سوار تھے۔
کھوئی رٹہ کے صحافی مرزا غلام محمود جرال نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’یہ کشتی جمعے کو لیبیا سے اٹلی کے لیے نکلی تھی لیکن کشتی کا ملاح اسے غلطی سے یونان کی جانب لے گیا جہاں پائلوس کے جنوب مغرب میں 50 کلومیٹر کے فاصلے پر یہ کشتی ڈوب گئی۔‘
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے یونانی کوسٹ گارڈز کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’یورپین یونین کی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس نے سب سے پہلے یہ کشتی منگل کو پیرلوس کے شمال مغرب میں دیکھی۔ اس کے بعد اٹلی کے حکام نے یونان کے حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا۔‘

یہ کشتی تارکین وطن کو لے کر مشرقی لیبیا کی ایک بندرگاہ سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ (فوٹو: یونانی کوسٹ گارڈ)

ایک ریسکیو تنظیم ’الارم فون‘ نے اس کشتی میں موجود افراد سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’کشتی کا کیپٹن اسے بیچ سمندر چھوڑ کر ایک چھوٹی کشتی میں سوار ہو کر چلا گیا تھا۔‘
روئٹرز کے مطابق یونانی کوسٹ گارڈ نے کہا کہ ’ان کے اہلکار کشتی تک پہنچے اور ان کی مدد کی کوشش کی لیکن بیرونی عرشے پر موجود تارکین نے مدد لینے سے انکار کیا اور اپنا سفر جاری رکھنے کا کہا۔‘
’کشتی پر بہت زیادہ تعداد میں مسافر سوار تھے۔ بڑی تعداد کشتی کے بیرونی عرشے پر کھڑی تھی۔ فضائی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں افراد کشتی کی اوپر اور نیچے والی منزل سے ہاتھ بلند کیے ہوئے تھے۔‘
یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا تھا کہ ’منگل اور بدھ کی درمیانی شب دوبجے ڈوبنے سے چند گھنٹے قبل اس کشتی نے اچانک اپنا رخ بدلنا شروع کر دیا تھا۔

’میرے کئی رشتہ دار کشتی میں تھے‘

پاکستان کے زِیرانتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی کے بنڈالی گاؤں کے لگ بھگ دو درجن افراد اس کشتی میں سوار تھے۔ ان کے اہل خانہ اس وقت پریشان ہیں اور اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اردو نیوز نے کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ کے گاؤں بنڈالی میں ایک شہری عابد راجوروی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’ہم اس وقت بہت پریشان ہیں۔ اس کشتی میں میرے کئی رشتہ دار نوجوان اور گاؤں کے افراد موجود تھے۔‘

یونان کی عبوری حکومت نے کشتی کے اس بڑے حادثے کے پیش نظر ملک میں تین دن سوگ کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: یونانی کوسٹ گارڈ)

انہوں نے کہا کہ ’ان نوجوانوں میں میرے دو کزن نوید اور عمران بھی تھے۔ جن کی عمریں 23 برس کے لگ بھگ تھیں۔ ہمیں ابھی تک ان کی خیریت کا علم نہیں ہے۔‘
اس کشتی میں ہمارے گاؤں بنڈلی اور برادری کے 21 افراد سوار تھے۔ اب ہمارے کچھ رشتہ دار انگلینڈ اور سپین سے یونان پہنچے ہیں تاکہ وہ لاپتا افراد کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔‘
عابد راجوروی نے بتایا کہ ’ہمارے گاؤں اور اردگرد کے علاقوں کے بہت سے افراد اس وقت لیبیا میں موجود ہیں اور ان میں کئی لوگ وہاں کی جیل میں قید ہیں۔‘
’سمندر کے خطرناک راستے سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والوں میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو یہاں اچھی زندگی گزار رہے تھے۔ ہمارے گاؤں کے لگ بھگ 700 افراد اس سے پہلے اٹلی میں جا چکے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی اب مزید نوجوان بھی بہتر مستقبل کی تلاش میں یہ راستہ اختیار کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اٹلی جانے کے لیے یہاں ایک دوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ ہر کوئی کہتا ہے، وہ چلا گیا، میں کیوں پیچھے رہ گیا۔‘
عابد راجوروی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے کچھ رشتہ داروں کی کشتی میں زندہ بچ جانے والے ندیم سے بات ہوئی ہے جو میرے کزن ہیں۔‘
تارکین وطن کی ڈوبنے والی کشتی کے 78 مسافروں کی لاشیں مل چکی ہیں جبکہ زندہ بچ جانے والے زخمی افراد یونان کے ساحلی قصبے کالا ماتا کے قریبی بحری اڈے کے ہسپتال میں زِیرعلاج ہیں۔

زندہ بچ جانے والے زخمی افراد کالا ماتا شہر کے قریب بحری اڈے کے ہسپتال میں زِیرعلاج ہیں۔ (فوٹو: یونانی کوسٹ گارڈ)

اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اضلاع منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، شیخوپورہ کے کچھ نوجوان بھی اس کشتی میں سوار تھے۔

12 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا

یونان میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ایک ٹیم یونانی حکام سے رابطے میں ہے اور ابتدائی معلومات کے بعد 12 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا ہے۔ ان سے سفارت خانے کی ٹیم نے کالا ماتا شہر میں ملاقات کی ہے۔
یونانی حکام نے جن پاکستانیوں کو بچایا ہے ان میں سے محمد عدنان بشیر اور حسیب الرحمن کا تعلق ضلع کوٹلی سے ہے۔
باقی افراد میں محمد حمزہ (گوجرانوالہ)، عظمت خان (گجرات)، محمد سنی (شیخوپورہ)، زاہد اکبر (شیخوپورہ)، مہتاب علی (منڈی بہاؤالدین)، رانا حسنین (سیالکوٹ)، عثمان صدیقی (گجرات)، ذیشان سرور (گجرانوالہ) جبکہ عرفان احمد اور عمران آرائیں ہسپتال میں زِیرعلاج ہیں۔

یونانی حکومت کا تین روزہ سوگ کا اعلان

یونان کی عبوری حکومت نے کشتی کے اس بڑے حادثے کے پیش نظر ملک میں تین دن سوگ کا اعلان کیا ہے اور ہر طرح کی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ 25 جون کو یونان میں الیکشن بھی ہونے ہیں۔ حادثے کے بعد یونان میں موجود ایک تنظیم ’پاکستانی کمیونٹی آف گریس یونیٹی‘ کشتی میں ڈوبنے والوں کے رشتہ داروں کے ساتھ رابطے کر رہی ہے اور لوگ اس تنظیم کو اپنے پیاروں کی تصاویر اور شناختی دستاویزات بھیج رہے ہیں۔

شیئر: