Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھانا پکانے کے لیے لکڑیاں جلایا کرتے، اپنے خیمے خود لگاتے تھے، حاجی کی یاد داشت

ماضی میں ایام حج میں پانی کی بہت قیمتی شے ہوتی تھی (فوٹو، ٹوئٹر)
منی میں دوسرے دن کی رمی کا سلسلہ صبح سے ہی شروع ہوگیا۔ حجاج وقفے وقفے سے رمی کے لیے جمرات آرہے ہیں ۔ حجاج کرام کل بھی رمی کریں گے جس کے بعد وہ غروب آفتاب سے قبل مکہ مکرمہ روانہ ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق حج 2023 کے رمی کے دوسرے دن جمرات پل کی جانب جانے والے پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک معمرحاجی جمیل احمد کا کہنا تھاکہ انہوں نے پہلا حج سال 1991 میں کیا تھا اس وقت یہاں اتنی سہولتیں نہیں ہوا کرتی تھیں جتنی اب ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ پیدل چلنے والے سایہ دار راستے کے نیچے لوگ بڑی تعداد میں رہتے تھے جبکہ اب اس راستے پرکسی کا رہنا تو دورکی بات ہے یہاں تھوڑی دیر کےلیے بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ یہ بہت بہتر اقدام ہے کیونکہ راستے میں بیٹھنے سے راہ گیروں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اورجس کے باعث راستہ بند ہوجاتا ہے۔
منی میں دوران حج انتظامات کے سوال پران کا کہنا تھا کہ اگرمیں اپنے سابقہ حج کا تجزیہ اس حج سے کروں تو بہت فرق ہے۔ اگریہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ سعودی حکومت نے ان مقدس مقامات کا نقشہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔
ایک اورمعمرحاجی عبدالصمد خان نے اپنی ماضی کی یادوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے آج بھی اپنا پہلا حج یاد ہے جب ہم ترپال کے بنے خیموں میں ان ہی مقامات پرحج کےلیے قیام کرتے تھے‘۔

سفرحج کے لیے ٹرک میں دوحصے بنائے گئے تھے ایک میں خواتین بیٹھتی تھیں(فوٹو، ٹوئٹر)

انکا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بات ہے 1975 کی جب میں بھرپورجوان تھا اورجسم توانا تھا اس وقت کی یادیں آج بھی میرے ذہن میں تازہ ہیں۔ میں اپنے والدین کے ہمراہ جدہ میں مقیم تھا اس وقت میری عمرہ 16 برس تھی۔ گھروالوں نے حج کا ارادہ کیا۔ ایام حج سے چند دن قبل ہمارے گھر کے چند افراد ترپال کے خیمے اوربڑی تعداد میں جلانے والی لکڑیاں و دیگر ساز وسامان لے کرمکہ آئے اوریہاں (منی ) میں انہوں نے اپنا کیمپ لگایا ۔
کیمپ میں تین خیمے لگائے گئے تھے جس میں ایک خواتین جبکہ دوسرا مردوں کےلیے اورتیسرے کیمپ میں سامان رکھا گیا تھا۔ کیمپ میں بیت الخلا کا بھی انتظام کیا گیا تھا جبکہ پانی کے ڈرم بھی ایک جانب لگائے گئے تھے۔ ان دنوں پانی یہاں کی سب سے قیمتی چیز تصور کی جاتی تھی۔ مجھے آج بھی وہ لمحات اچھی طرح یاد ہیں جب پانی کےزیادہ استعمال پرمجھے ڈانٹ پڑی تھی۔

ماضی حج کے دوران میں پیدل چلنے والے سایہ دار راستے میں لوگ قیام کرتے تھے(فوٹوْ، اردونیوز)

ماضی کی یادوں سے گرد ہٹاتے ہوئے حاجی عبدالصمد نے مزید بتایا کہ ’حج کے لیے روانہ ہونے کے لیے ایک ٹرک کا خصوصی طورپرانتظام کیا گیا تھا جس میں دوحصہ بنائے گئے تھے نیچے حصے میں خواتین اورکھانے پینے کا سامان جبکہ اوپرمردوں کے بیٹھنے کا انتظام تھا۔ جدہ سے مکہ کا فاصلہ اتنا زیادہ نہیں تھا تاہم اس وقت جدہ ، مکہ شاہراہ اتنی کشادہ نہیں تھی جتنی اب ہے۔ ہمارا قافلہ دیگرٹرکوں کے ساتھ صبح نماز فجر کے بعد روانہ ہوا مگرہمیں منی میں پہنچنے تک شام ہوچکی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ تمام ٹریفک ایک ہی سمت میں رواں تھی۔
حج کی قربانی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہم اپنا جانور خود ہی ٹرک میں لائے تھے جسے منی میں ذبح کرکےکھانا پکایا گیا۔ اس وقت فریج کی سہولت یہاں میسرنہیں تھی اسلیے گوشت کوخراب ہونے سے بچانے کے لیے سوکھا کررکھا جاتا تھا۔

شیئر: