Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان کے مطابق بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا نے دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا ہے جس کے بعد قدرتی آفات کے نقصانات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے پیر کی شب کو جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق انڈیا نے ہریکے کے مقام سے 70 ہزار 614 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے۔
’آج رات تک پانی ضلع قصور گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گا۔‘
پی ڈی ایم اے نے ڈپٹی کمشنر قصور، اوکاڑہ، وہاڑی، پاکپتن اور وہاڑی کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ تمام اضلاع ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے کہا ہے کہ پیشگی انتظامات کے ذریعے لوگوں کے جان و مال کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ شہری دریاؤں اور نہروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
قبل ازیں صوبائی ادارے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبہ پنجاب میں سیلاب کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال بتاتے ہوئے کہا تھا کہ شکر گڑھ نالہ بین میں درمیانے درجے کے سیلاب کا امکان ہے جبکہ راوی سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے تصور چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ نارروال کے علاقے میں 301 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے، حفاظتی اقدامات کے تحت کچھ ایسے دیہاتوں کو بھی وارننگ جاری کی گئی ہے جو نالوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ ایک نالے کا بند ٹوٹنے سے کچھ دیہات زیر آب آئے ہیں جہاں آدھے فٹ تک پانی گھروں میں داخل ہوا ہے۔ 
’لوگوں کو ابھی متنبہ کیا جا رہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ کسی بھی بڑے سیلابی خطرے سے پہلے لوگوں کو محفوظ کیا جا سکے۔‘
پی ڈی ایم اے کے مطابق تمام دریاؤں، براجز، ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور صوبائی کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے جبکہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں بھی درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
پیر کو ٹویٹ میں شیری رحمان نے کہا کہ ’ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ سندھ، شمال مشرقی بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں ہلکی بارش کا امکان ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شہری اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہری مراکز میں سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کے لیے ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنائیں۔
’اس میں سیلاب زدہ انڈر پاسز کے لیے فوری طور پر ڈی واٹرنگ آپریشن شامل ہونا چاہیے۔ تمام ضلعی انتظامیہ کو دریا کے آس پاس کے علاقوں میں پیشگی تیاری اور فوری ردعمل کو یقینی بنانا چاہیے۔‘
شیری رحمان نے مزید کہا کہ 25 جون سے اب تک بارشوں کے مختلف واقعات میں 68 اموات اور 79 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ شہریوں اور سیاحوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ہدایات پر عمل کریں اور احتیاط برتیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم اے نے جاری الرٹ میں کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے اُجھ بیراج (دریائے راوی) میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث جسر کے مقام پر کم نوعیت کا سیلاب متوقع ہے۔
ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر اتوار کو صوبہ پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے دریائے راوی کا دورہ کیا اور متعلقہ محکموں کے حکام کو پانی کے بہاؤ کو مسلسل مانیٹر کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلٰی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے راوی سے 14 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
قبل ازیں پاکستان میں قدرتی آفات کے نقصانات سے نمٹنے والی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اپنے بیان میں کہا کہ ’گزشتہ برس بھی انڈیا نے دریائے راوی میں ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔‘

شیئر: