Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیٹو کا سالانہ سربراہی اجلاس ختم، یوکرین کو کیا ملا؟

روسی حملے سے نبردآزما یوکرین رکنیت کے حصول کے لیے زور دے رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے اختتام پر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن پر ’زمین اور طاقت کی ہوس‘ کا الزام عائد کیا ہے جبکہ یوکرین کو حمایت جاری رکھنے اور سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو کی  ’بےمثال حمایت‘ کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اُن کا ملک نیٹو میں شامل ہو جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیٹو کے سربراہی اجلاس میں یوکرین کو ماسکو کے خلاف اپنے دفاع کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے سکیورٹی کی نئی یقین دہانی کرائی گئی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کا ٹائم فریم دینے سے انکار کی مذمت کرنے کے ایک دن بعد دنیا کے سب سے طاقتور فوجی بلاک کے اراکین نے طویل مدتی تحفظ کی پیشکش کی۔
فروری 2022 میں ہونے والے روسی حملے سے نبردآزما یوکرین رکنیت کے حصول کے لیے زور دے رہا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے صنعتی گروپ جی سیون کے کے اعلامیے نے دو طرفہ مذاکرات کے لیے ایک فریم ورک کا آغاز کیا ہے جس میں فوجی اور مالی تعاون، انٹیلی جنس شیئرنگ اور دوبارہ حملے کی صورت میں فوری اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے ولادیمیر زیلنسکی اور جی سیون کے رہنماؤں سے کہا کہ ’ہماری حمایت مستقبل میں طویل عرصے تک جاری رہے گی۔ یہ یوکرین کے ساتھ ہمارے وعدے کا ایک موثر بیان ہے۔‘
لیتھوانیا کے شہر ولنیئس میں دو روزہ اجلاس کے اختتام پر صدر بائیڈن نے کہا کہ ’پوتن نے امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کے عزم کا غلط اندازہ لگایا۔نیٹو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط، زیادہ متحرک اور زیادہ متحد ہے۔‘

ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین ہے سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہونے کے بعد ہم نیٹو میں شامل ہو جائیں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’جب زمین اور اقتدار کی ہوس میں پوتن نے یوکرین پر اپنی وحشیانہ جنگ شروع کی تو وہ شرط لگا رہے تھے کہ نیٹو ٹوٹ جائے گا لیکن انہوں نے غلط سوچا۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو کی یوکرین کے لیے ’عملی اور بےمثال حمایت‘ کو سراہا اور کہا کہ ’سربراہی اجلاس میں یوکرین کو غیر مبہم وضاحت مل گئی ہے کہ وہ نیٹو میں شامل ہو گا۔‘
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہونے کے بعد ہم نیٹو میں شامل ہو جائیں گے۔ سادہ الفاظ میں جب جنگ ختم ہو جائے گی، یوکرین کو نیٹو میں مدعو کیا جائے گا اور یوکرین واضح طور پر اتحاد کا رکن بن جائے گا۔‘
ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں جو بائیڈن نے ان سے وعدہ کیا کہ امریکہ یوکرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ کی لچک اور آپ کا عزم پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ رہا ہے۔ میں اس دن کا منتظر ہوں جب ہم نیٹو میں آپ کی سرکاری، باضابطہ رکنیت کا جشن منا رہے ہوں گے۔‘
دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر دفاع نے ریٹائرڈ لڑاکا طیاروں کی فراہمی سے یوکرین کی فوج کو تقویت دینے کی تجویز پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ’پوتن نے امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کے عزم کا غلط اندازہ لگایا‘ (فوٹو: روئٹرز)

جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ کیئف کی اضافی فضائی طاقت کی درخواست نے ایک ’پیچیدہ سوال‘ کھڑا کر دیا ہے۔
آسٹریلیا نے راتوں رات نیٹو کے سربراہی کے موقع پر یوکرین کے لیے اپنی حمایت بڑھائی اور چھ کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 30 بکتر بند بش ماسٹر انفنٹری گاڑیوں کا اضافی بیڑا بھیجنے کا وعدہ کیا۔
تاہم کیئف نے آسٹریلیا سے درجنوں ریٹائرڈ ایف 18 لڑاکا طیاروں کی بھی درخواست کی ہے۔
وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا کہ طیارہ فراہم کرنے کے بارے میں بات چیت جاری ہے لیکن یہ کہیں زیادہ مشکل ہے۔
انہوں نے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ ’ایئرکرافٹ ایک بہت زیادہ پیچیدہ سوال بن گیا ہے۔‘

شیئر: