Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن میں حکومتی اتحادی ایک دوسرے کےخلاف میدان میں اُتریں گے؟

رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ن لیگ الیکشن میں ہر حلقے میں اپنا اُمیدوار کھڑا کرے گی (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت آئندہ عام انتخابات میں ہر حلقے میں اپنا اُمیدوار کھڑا کرے گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگلے الیکشن میں موجودہ حکومت کے اتحادی ایک دوسرے کے خلاف میدان میں ہوں گے۔
اس سے پہلے یہ تاثر دیا گیا تھا کہ حکومتی اتحاد جو عمران خان اور ان کی پارٹی تحریک انصاف کو مات دینے کے لیے ایک پیج پر تھا، آئندہ الیکشن میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں یہ اتحاد برقرار رہے گا۔ تاہم رانا ثناء اللہ کے واضح اور دو ٹوک موقف سے اب صورت حال مختلف نظر آرہی ہے۔
جمعے کو لاہور میں پریس کانفرنس میں رانا ثنااللہ نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے مسلم لیگ ن انتخابی مہم کی تیاریاں شروع کر رہی ہے اور ہم ہر حلقے میں اپنا امیدوار کھڑا کریں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب ہے ن لیگ نے اپنے اتحادیوں کو لال جھنڈی دِکھا دی ہے؟ تو ان کا جواب کچھ یوں تھا کہ ’ہمارے پاس سینٹرل پنجاب میں تو بالکل ایک بھی سیٹ ایسی نہیں جہاں سے ہم اپنے ورکر یا رہنما کو ٹکٹ نہ دیں۔ ہمیں تو اپنا ٹکٹ دینے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ کس امیدوار کو ٹکٹ جاری کریں۔‘
ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کے اس اعلان کے بعد یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا مسلم لیگ ن اب آئندہ عام انتخابات اکیلے لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے؟ اور ان کی اتحادی جماعتوں کا اس پر ردعمل کیا ہو گا؟
پیپلز پارٹی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید نے اُردو نیوز کو ان سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ’مسلم لیگ ن نے تو بہت تاخیر سے اعلان کیا ہے، ہماری پوزیشن اس سے پہلے ہی بہت واضح ہے کہ ہم عام انتخابات میں اکیلے جائیں گے۔ کسی قسم کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کسی سے نہیں کی جائے گی۔‘

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ’ہماری پوزیشن پہلے ہی بہت واضح ہے کہ ہم عام انتخابات میں اکیلے جائیں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی ایک مضبوط جماعت بن کر اگلے انتخابات میں سامنے آئے گی۔ ’ہمیں اس بیان سے بالکل فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی یہ پیپلز پارٹی کی سیاست ہے کہ ہم دوسری جماعتوں کے مرہونِ منت ہوں۔ ہماری الیکشن کی تیاریاں مکمل ہیں اور ہم اپنے امیدوار خود کھڑے کریں گے۔ آپ کو یاد ہو گا پیپلز پارٹی نے ضمنی انتخابات میں بھی اپنی نشستیں نکالی ہیں۔‘
پیپلز پارٹی موجودہ حکومت میں اہم اتحادی ہے اور متحدہ عرب امارات میں ہونے والی نواز شریف اور آصف زرداری کی حالیہ ملاقات کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا تھا کہ شاید اس میں نگراں سیٹ اپ کے ساتھ ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات بھی ہوئی ہے۔
تاہم ان ملاقاتوں کے بعد رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس معنی خیز ہے اور اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ دونوں پارٹیاں کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ کا یہ بیان حیران کن یے۔ یہ بیان یا تو پارٹی کے سیکریٹری جنرل کو دینا چاہیے تھا یا صدر یا پھر قائد کو تاکہ اس سے واضح ہوتا کہ مسلم لیگ ن کی پارٹی پالیسی بدل چکی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں صورت حال واضح ہو گی اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے بیانات بھی سامنے آئیں گے۔ ’ویسے یہ ایک دلچسپ بات بھی ہے کیونکہ یہ اتحاد عمران خان کے خلاف بنا تھا۔ اب اگر انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی اگلے الیکشن میں مدّمقابل نہیں ہو گی تو پھر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘

شیئر: