Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشہور ترک شیف بوراک اوزدیمر کا اپنے والد کے خلاف مقدمہ

بوراک اوزدیمر نے کہا ہے کہ وہ پکوان سازی کی دنیا میں اب انفرادی طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
عالمی شہرت یافتہ ترک شیف بوراک اوزدیمر نے اپنے والد کے خلاف مقدمہ دائرکر دیا ہے۔ 
العربیہ نیوز کے مطابق بوراک اوزدیمر نے کہا ہے کہ ان کے والد نے ریستوران کے ملکیتی حقوق ان کی مرضی کے خلاف فروخت کر دیے۔
بین الاقوامی شہرت یافتہ شیف نے ٹیوٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’والد کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ دائر کیا ہے کیونکہ انہوں نے ان کے مشہور ریستوران چین کے ملکیتی حقوق خفیہ طور پر کسی اور کو فروخت کر دیے۔‘
انہوں نے اپنے پیغام میں اس امر کی بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ پکوان سازی کی دنیا میں اب انفرادی طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔
سوشل میڈیا پروائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں بوراک کہہ رہے ہیں کہ ’اب استنبول میں صرف ایک ریستوان کے علاوہ کوئی دوسرا ہوٹل نہیں رہا۔‘
انہوں نے اپنے صارفین سے مزید کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ میرے نام اورشہرت کو چرانے والوں سے ہوشیار رہیں گے اوردھوکہ نہیں کھائیں گے۔‘
انہوں نے والد سے اختلاف کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ ریستوران کے حقوق ان کے علم میں لائے بغیرایک غیرملکی تاجر کو فروخت کرنا درست نہیں تھا۔
واضح رہے بوراک کا اپنے والد سے اختلاف اس وقت شروع ہوا جب ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی امداد کے لیے بوراک نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا جس پر انہیں والد کی جانب سے مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

زلزلہ زدگان کی امداد کرنے پر بوراک اوزدیمر کا اپنے والد سے اختلاف شروع ہوا (فوٹو: ٹئوئٹر)

اپنے آبائی علاقے ھاتائی میں زلزلہ زدگان کی امداد میں رکاوٹیں ڈالنے پر ان کے اپنے والد سے تعلقات کشیدہ ہوتے گئے جس پر انہوں نے علیحدگی اختیار کر لی۔
توقع ہے کہ مقدمہ کی پہلی پیشی کی سماعت ستمبر کے اوائل میں ہو گی۔ مدعی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جن ریسٹورانٹس کو دھوکے سے لیا گیا ہے وہاں سے ان کا نام اورتصویر ہٹا دی جائے۔

شیئر: