Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور امارات میں بھی فلم شائقین ’اوپن ہائیمر‘ کے بُخار میں مبتلا

اس فلم کی کہانی ایٹم بم کے موجد جے روبرٹ اوپن ہائیمر کے گرد گھومتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دنیا بھر کی طرح سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی سنیما شائقین معروف ہدایت کار کرسٹوفر نولان کی فلم ’اوپن ہائیمر‘ کے بخار میں مبتلا نظر آرہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مشرق وسطٰی کے سنیما شائقین کرسٹوفر نولان کی فلم ’اوپن ہائیمر‘ کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سنیما گھروں کا رُخ کر رہے ہیں جس کے باعث 2023 میں اس فلم نے سعودی عرب میں کسی بھی فلم کی ایڈوانس اوپننگ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
مملکت کے سب سے بڑے سنیما گھر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں برس اب تک ’اوپن ہائیمر‘ ریلیز سے پہلے سب سے زیادہ ٹکٹ بیچنے والی فلم بن گئی ہے۔
20 جولائی کو اوپن ہائیمر کی ریلیز کے بعد عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے ریان اور حسن نامی سنیما شائقین نے کہا کہ ’اگر آپ ایٹم بم بننے کی بیک گراؤںڈ سٹوری کو نہیں جانتے تو آپ کے لیے فلم کے آغاز کا سین سمجھنا مشکل ہوگا۔ یہ تین گھنٹے طویل فلم تھی لیکن انہوں نے (فلم میکرز) نے وقت کو اچھی طرح استعمال نہیں کیا، انہوں نے کہانی کے اہم حصوں کے بجائے دوسرے حصوں پر وقت زیادہ لگایا ہے۔
امارات میں فلم دیکھنے والے ’اوپن ہائیمر‘ کی مصری نژاد امریکی شہری مداح یاسمین عبدالفتح کہتی ہیں کہ ’پروڈکشن اور اداکاری کے حوالے سے یہ فلم بالکل ٹھیک ہے۔ کہانی آپ کو اپنے اندر جھانکنے پر مجبور کرتی ہے جس کے بعد آپ اِس کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ کافی عرصے سے ایسی کوئی فلم نہیں دیکھی تھی جس نے مجھے ایسے سوچنے پر مجبور کیا ہو۔
واضح رہے کہ کرسٹوفر نولان کی یہ فلم کائی برڈ اور مارٹن جے شیروِن کی 2005 میں شائع ہونے والی پولٹزر ایوارڈ یافتہ کتاب ’امریکن پرومیتھیس: دی ٹرائمپ اینڈ ٹریجیڈی آف جے روبرٹ اوپن ہائیمر‘ پر مبنی ہے۔
اس فلم کی کہانی ایٹم بم کے موجد جے روبرٹ اوپن ہائیمر کے گرد گھومتی ہے جو کہ دوسری جنگ عظیم میں اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایٹم بم بناتے ہیں۔
اِس فلم کی مرکزی کاسٹ میں آئرش اداکار سیلین مرفی، ایمیلی بلنٹ، میٹ ڈیمن، رابرٹ ڈاؤںی جونیئر، جیک کوئڈ اور فلورینس پَج شامل ہیں۔

شیئر: