Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے عملے پر حملہ، ’سرگرمیاں معطل کر سکتے ہیں‘

سوڈان میں 15 اپریل سے ملکی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی آپس میں لڑائی جاری ہے۔ فوٹو: ایم ایس ایف
عالمی طبی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اس کی ٹیم پر جنگ زدہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں حملہ کیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو تنظیم نے خبردار کیا کہ وہ سوڈان کے دارالحکومت میں اب بھی کام کرنے والے چند ہسپتالوں میں سے ایک میں اپنے کام کو معطل کر سکتا ہے۔
طبی خیراتی ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کو مسلح افراد نے ایم ایس ایف کے 18 ملازمین کو اُس وقت مارا پیٹا اور ایک کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جب وہ خرطوم کے ترک ہسپتال میں سامان لے جا رہے تھے۔
ایم ایس ایف نے کہا کہ ترکش ہسپتال جنوبی خرطوم میں ابھی تک کھلی دو طبی سہولیات میں سے ایک ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ہسپتال شہر کے ایک ایسے علاقے میں ہیں جو نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے زیر کنٹرول ہیں، جو 15 اپریل سے سوڈان کی ریگولر فوج سے برسرِپیکار ہے۔
دو جرنیلوں کی قیادت میں ہونے والی فورسز کی آپس کی جنگ میں کم از کم تین ہزار افراد ہلاک اور 33 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے۔ دارالحکومت خرطوم کے ساتھ ساتھ دارفور کے مغربی علاقے میں بھی بدترین تشدد دیکھا گیا ہے۔
جنیوا میں قائم ڈاکٹروں کی تنظیم نے کہا کہ اُن کے عملے سے سوڈان موجودگی پر بحث کرتے ہوئے زدو کوب کیا گیا اور چابک مارے گئے۔
بیان کے مطابق یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب عملے کے افراد ترک ہسپتال کی طرف جا رہے تھے۔ ’مسلح افراد نے ہمارے ڈرائیوروں میں سے ایک کو حراست میں لیا اور اسے چھوڑنے سے پہلے اس کی جان کو خطرے میں ڈالا۔ انہوں نے ہماری ایک گاڑی بھی چوری کر لی۔‘
ڈاکٹروں کی تنظیم کے بیان کے مطابق اس واقعے نے ہسپتال میں کام اور طبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کو مشکل بنا دیا ہے۔
ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ وہ ان چند بین الاقوامی طبی انسانی تنظیموں میں سے ایک ہے جو اب بھی خرطوم میں موجود ہیں۔

شیئر: