Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈنمارک میں قرآن کی ’بے حرمتی‘، سعودی عرب کی شدید مذمت اور برہمی

اس قسم کی کارروائیوں سے دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں (فوٹو: اے پی)
سعودی وزارت خارجہ نے اسلامی مقدسات کے خلاف ہونے والے مسلسل واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات میں ناکامی پر مملکت کی جانب سے شدید مذمت اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسلامی مقدسات کے حوالے سے تازہ واقعہ ڈنمارک میں پیش آیا جہاں ایک انتہا پسند گروہ نے قرآن کریم کے نسخوں کی بے حرمتی کی۔ 
انتہا پسند گروہ نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوپن ہیگن میں عراق کے سفارتخانے کے سامنے نفرت آمیز نسل پرستی پرمبنی نعرے لگائے۔ 
 سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مملکت کی جانب سے اس قسم کی نفرت آمیز کارروائیوں اورنعرے جس میں مذاہب کے مابین نفرت اورتعصب کو ابھارا گیا پر سخت مذمت کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس قسم کی کارروائیوں سے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یہ کارروائیاں اشتعال انگیزی پر مبنی ہیں‘۔
’اس قسم کی کارروائیوں پرعالمی قوانین کے مطابق فوری طور پرپابندی عائد کرنا ضروری ہے‘۔ 
علاوہ ازیں عرب تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے بھی ڈنمارک میں قرآن کریم کے نسخوں کے بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس قسم کی نفرت انگیز کارروائیوں کا جاری رہنا اوراس حوالے سے نامناسب رویہ رکھنا دراصل دہشتگردی اور مذاہب کے مابین نفرت کو ابھارنے کے مترادف ہے‘۔
انہوں نے ڈنمارک کے حکام سے مطالبہ کیا کہ’ فوری طور پراس حوالے سے ٹھوس اقدام اٹھاتے ہوئے عالمی قوانین تحفظ مذاہب کے تحت انتہا پسندوں کا سخت محاسبہ کیا جائے‘۔ 

قرآن کی بے حرمتی کے خلاف بغداد کے گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی گئی( فوٹو اے ایف پی)

کویت نے بھی ڈنمارک کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ’ یہ اشتعال انگیز عمل نفرت کو بڑھاوا، انتہا پسند کو ہوا دیتا ہے اور دنیا بھر کے مسلمان کے جذبات مجروح کرتا ہے‘۔
کویتی وزارت خارجہ نے ڈنمارک کی حکومت پر زور دیا کہ’ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور رویے کو روکنے کے لیے تمام ضروری قانونی اقدامات کرے‘
بیان میں ڈنمارک کی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ’ وہ اس طرح کی مسلسل کارروائیوں کو روکنے اور مجرموں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کےلیے اقدامات کرے‘۔
’اظہار رائے کی آزادی کو اسلام اور تمام مذاہب کی توہین کے لیے نہیں استعمال کیا جانا چاہیے‘۔
تیونس نے بھی تمام ممالک سے مقدسات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ سنیچر کو ڈنمارک میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف بغداد کے گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے شیعہ عالم دین مقتدیٰ الصدر کے تقریباً ایک ہزار حامیوں کو منتشر کر دیا گیا تھا۔
یہ مظاہرین کا ایک ماہ میں تیسری بار مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی خبروں پر ردعمل تھا۔ بے حرمتی کے پہلے دو واقعات سویڈن میں ہوئے جن کی وجہ سے سفارتی سطح پر تناؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

تیونس نے بھی تمام ممالک سے مقدسات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے(فوٹو: ٹوئٹر)

جمعے کو اپنے فیس بک پیج پر انتہائی دائیں بازو کے گروپ ڈانسک پیٹریاٹر نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں ایک شخص بظاہر قرآن کو نذرِآتش اور عراقی پرچم کو روند رہا تھا۔
کوپن ہیگن پولیس کی ڈپٹی چیف ٹرائن فِسکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کو عراقی سفارت خانے کے باہر کچھ مظاہرین جمع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس بات کی تصدیق کرتی ہوں کہ ایک کتاب کو نذرِآتش کیا گیا، لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ کون سی کتاب تھی۔ یہ (مظاہرہ) کافی پُرامن تھا۔‘
اس سے قبل سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف 20 جولائی جمعرات کو بغداد میں مقتدیٰ الصدر کے سینکڑوں حامیوں نے سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ کر کے عمارت کو آگ لگا دی تھی۔
 عراق کی وزارت خارجہ نے بھی ڈنمارک میں سفارت خانے کے سامنے ’قرآن مجید اور عراقی پرچم کی بے حرمتی کی مذمت کی۔‘
وزارت خارجہ کا بیان میں کہنا تھا کہ ’اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں لوگوں میں اشتعال پیدا ہوتا ہے اور تمام فریقین مشکل صورتحال سے دوچار ہو جاتے ہیں۔‘
ایک اور بیان میں عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’جو سویڈن کے سفارت خانے میں ہوا ہم دوبارہ ویسا ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

شیئر: