Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی وابستگیوں کا الزام، خیبر پختونخوا کابینہ کے ارکان کو ہٹانے کی تیاری

سابق نگراں وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک سمیت دیگر وزراء نے میڈیا پر تحریک انصاف کے خلاف بیانات دیے (فوٹو: فیس بک)
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث وزرا اور معاونین کو ہٹانے کی سفارش کر دی ہے۔
خیبر پختونخوا میں نگران حکومت کے قیام کے ساتھ  ہی کابینہ اراکین پر جانبداری کا الزام لگایا گیا۔ سب سے پہلے تحریک انصاف کے سابق وزرا نے اعتراض کیا، اور الیکشن کمیشن کو متعدد بار اس ضمن میں نوٹس لینے کی درخواست کی۔
سابق صوبائی وزیر تیور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور عاطف خان سمیت دیگر رہنماؤں نے نگراں وزیراعلٰی کو کابینہ اراکین کی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کیا، مگر وزیراعلٰی اعظم خان نے کوئی نوٹس نہ لیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے علاوہ پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی نگراں کابینہ اراکین پر سیاسی وابستگی کا الزام لگایا۔
نگراں وزرا پر جانبداری کا الزام کیوں لگا؟
نگران سیٹ اپ کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات سمیت بیشتر وزیروں نے تحریک انصاف کے منصوبوں پر بلاضرورت تنقید کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کر دی جس سے ان پر انگلی اٹھی، جبکہ دوسری جانب سابق نگراں وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک سمیت دیگر وزرا نے میڈیا پر تحریک انصاف کے خلاف بیانات دیے جس کے بعد وہ تنقید کے زد میں آگئے۔
نگراں وزیر کی سیاسی جلسے میں شرکت
سابق نگراں وزیر برائے ٹرانسپورٹ شاہد خٹک نے 22 جولائی کو ضلع نوشہرہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے جلسے میں شرکت کی جہاں انہوں نے تقریر کے دوران پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے رہنماوں پر تنقید کی۔ نگراں وزیر کی سیاسی سرگرمی میں شرکت پر الیکشن کمیشن نے شاہد خٹک کو ہٹانے کی ہدایت کی جس کے بعد ان کو کابینہ سے ہٹا دیا گیا۔
تاہم شاہد خٹک کے بقول انہوں نے پہلے ہی سے وزیراعلٰی کو استعفی ارسال کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کا نگراں وزیراعلٰی کو خط
31 جولائی کو الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی اعظم خان کو خط لکھا اور نگراں کابینہ کے کچھ اراکین کی جانبداری پر برہمی کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن نے لکھا کہ نگراں وزیر سیاسی جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں جو الیکشن رولز اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔

الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ جو وزیر سیاسی گرمیوں میں حصہ لیتا ہے اسے کابینہ سے ہٹایا جائے (فوٹو: گورنر ہاؤس)

الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ جو وزیر یا معاون خصوصی سیاسی گرمیوں میں حصہ لیتا ہے اسے کابینہ سے ہٹایا جائے تاکہ آنے والے الیکشن شفاف طریقے سے منعقد ہوسکیں۔
کیا نگراں کابینہ کو ہٹایا جارہا ہے؟
پشاور کے سینیئر صحافی ایم ریاض نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’الیکشن کمیشن کی ہدایت کی روشنی میں کچھ دنوں میں کابینہ سے بیشتر اراکین کو ہٹا دیا جائے گا،  صرف وہ اراکین باقی رہ جایئں گے جن پر جانبداری کا الزام ابھی تک نہیں لگا۔ انہوں نے کہا نگراں وزیروں نے خود کو ایکسپوز کیا۔ وہ ہر جگہ جاکر عوامی نمائندوں کی طرح بیانات دیتے تھے جس سے پی ٹی آئی کے شبہات سچ ثابت ہوئے۔‘
ایم ریاض کے مطابق ’اگر موجودہ نگراں کابینہ میں ردوبدل نہ کیا گیا تو الیکشن پر سوالات اٹھیں گے اور الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔‘
سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک کا کہنا ہے کہ نگراں کابینہ میں نئے چہرے لائے جائیں گے۔ ’قومی امکان ہے کہ نئی کابینہ ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے وزیراعلٰی کو سفارش کی اب ان کو ہٹانا پڑے گا ورنہ وزیراعلٰی پر بھی اعتراض اٹھے گا۔‘
ارشد عزیز ملک کے مطابق نگراں وزرا کی وجہ سے وزیراعلٰی اعظم خان پر بھی انگلی اٹھ رہی تھی، لہذا اب وہ ایسی ٹیم بنائیں گے جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔
واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور مسلم لیگ ن کے رہنما اختیار ولی نے گورنرغلام علی پر نگراں وزرا کے اختیار استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے سابق اپوزیشن لیڈر اکرم درانی پر بھی الزامات لگائے تھے۔

شیئر: