Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے رضوانہ تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی ہے۔
جمعرات کو جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’بچی جب والدہ کے حوالے کی انہوں نے بچی کو چیک بھی نہیں کیا۔‘ جج نے استفسار کیا کہ ’شروع میں والدہ کیسے بچی کو دیکھتی؟‘
جج نے والدہ سے پوچھا کہ ’کیا بچی سکارف پہنتی ہے؟‘ جس پر متاثرہ بچی کی والدہ نے جواب دیا کہ ’میری بچی سکارف نہیں پہنتی یہ چھپانے کے لیے پہنایا گیا۔‘
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ملزمہ کے وکیل سے کہا کہ ’آپ وہ ویڈیو دیکھائیں جہاں بچی خود واک کر رہی ہے۔‘
ملزمہ سومیہ عاصم کے وکیل نے ایسی کوئی ویڈیو نہیں دِکھائی۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ ’بچی کو زخم یہاں سے سرگودھا جاتے چھ گھنٹے کے دوران دیے گئے۔‘
عدالت نے استفسار کیا کہ ’آپ کے مطابق کس نے زخم دیے؟‘ جس پر انہوں نے کہا کہ ’میں یہاں کورٹ میں یہ بات نہیں کرتا نہ کسی پر الزام لگاتا ہوں۔‘
جج نے ایک بار پھر پوچھا کہ ’بچی سیریس زخمی ہے، کس نے اسے زخمی کیا؟‘
ملزمہ کے وکیل نے کاہ کہ ’آٹھ جولائی کو جج کے گھر میں یہ بچی مٹی کھاتی ہے جس میں کھاد ہوتا ہے۔ کھاد کھانے کی وجہ سے بچی کے جسم پر داغ بن گئے۔‘
عدالت نے پوچھا کہ ’کیا بچی کے متعلق ڈاکٹر نے یہ لکھا ہے؟‘ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے یہ نہیں لکھا۔
ملزملہ کے وکیل نے نشاندہی کی کہ ’ڈاکٹرز نے کھاد کو زہر لکھ دیا کہ زیر دیا گیا۔‘
جج نے ریمارکس دیے کہ ‘ہم یہاں صرف ایک ملزمہ کا فیصلہ کرنے بیٹھے ہیں۔ آپ یہ ذہن میں نہ رکھیں کہ وہ کس کی اہلیہ ہیں۔‘
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازام فیصلہ سُناتے ہوئے انہوں نے ملزمہ سومیہ عاصم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی۔

شیئر: