بلوچستان کے ضلع گوادر میں حکام کے مطابق چینی انجینیئرز کے ایک قافلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے تاہم چینی انجینیئرز محفوظ رہے۔
سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دو حملہ آور بھی مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ’دہشت گردوں نے گوادر میں ایک فوجی قافلے پر حملہ کیا جس میں انہوں نے چھوٹے ہتھیار اور ہینڈ گرنیڈ استعمال کیے، تاہم سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد مارے گئے، جبکہ قافلے میں شامل افراد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔‘
اتوار کو گوادر پولیس کے ڈی ایس پی چاکر بلوچ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دو اہلکاروں کے زخمی ہونے اور دو حملہ آوروں کے مارے جانے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دو گھنٹے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد دوپہر کو رک گیا جس کے بعد کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
خودکش حملوں پر تشویش، چین اور پاکستان ’مل کر تحقیقات کر رہے ہیں‘Node ID: 713571
تاہم ڈی ایس پی نے حملے کے ہدف سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے کا ہدف گوادر پورٹ جانے والے چینی انجینیئرز کا قافلہ تھا تاہم اب تک سرکاری طور پر اس کی کسی نے تصدیق نہیں کی۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق 23 چینی اہلکار تین ایس یو ویز اور ایک وین پر مشتمل بلٹ پروف گاڑیوں کے قافلے میں جارہے تھے- ’حملے کے دوران ایک آئی ای ڈی دھماکا ہوا اور فائرنگ کی گئی- فائرنگ سے وین کے بلٹ پروف شیشوں میں دراڑیں پڑ گئیں-‘
گلوبل ٹائم نے گوادر میں چینی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں چینی اہلکار محفوظ رہے۔
گوادر میں تعینات ایک سکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اتوار کی صبح گوادر ایئرپورٹ روڈ پر نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ شروع کر دی جب وہاں سے چینی تعمیراتی کمپنی کا قافلہ گزر رہا تھا- چینی ورکرز اور انجینیئرز بکتر بند گاڑی میں ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ قافلے کی حفاظت پر سکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات تھے جنہوں نے فوری جوابی کارروائی کی۔ حملہ آور سڑک کے کنارے جھاڑیوں اور سیمنٹ کے بلاکس کے پیچھے چھپے ہوئے تھے جن کے ساتھ فورسز کا دو گھنٹے سے مقابلہ جاری رہا۔ اس دوران علاقہ فائرنگ اور دھماکوں کی آوراز سے گونجتا رہا۔
مقابلے میں کم از کم دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
جائے وقوعہ کے قریب پاک چائنا ٹیکنیکل انسٹیوٹ، جوڈیشل کمپلیکس، پولیس تھانہ اور سکیورٹی فورسز کے دفاتر بھی واقع ہیں۔

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ گوادر کے داخلی و خارجی راستے بھی بند کر دیے ہیں۔
سکیورٹی عہدیدار کے مطابق دو گھنٹے سے زائد جاری مقابلے میں تمام حملہ آور مارے گئے ہیں، ان میں سے دو کی لاشیں تحویل میں لے لی گئی ہیں- ممکن ہے مزید حملہ آور بھی ہوں جن کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کے پاس جدید اسلحہ، دستی بم اور بارودی مواد بھی تھا جن کو ناکارہ بنایا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے سابق وزیرداخلہ داخلہ بی اے پی کے سینیٹر سرفراز بگٹی نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’میں گوادر میں چینی کارکنوں کے قافلے پر دہشت گردی کے گھناؤنے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن اطلاعات ہیں کہ حملہ پسپا کر دیا گیا ہے اور حملہ آور مارے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عسکریت پسندوں کے اندر پھوٹ دن بدن وسیع تر ہوتی جا رہی ہے کیونکہ ہماری مسلح افواج ان کے مذموم عزائم کو دلیری سے ناکام بنا رہی ہیں۔ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کسی رعایر کے مستحق نہیں۔‘
I strongly condemn the heinous terror attack on Chinese workers convoy in Gwadar. Thankfully, no loss of life happened, but there are reports that the ambush has been repulsed and the attackers have been killed. 1/2
— Senator Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) August 13, 2023