جسٹس قاضی فائز عیسٰی جڑانوالہ میں، ’ظلم اور وحشت کا مظاہرہ کیا گیا‘
جسٹس قاضی فائز کی جڑانوالہ میں متاثرین سے ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ میں مسیحی برادری پر حملوں میں تباہ ہونے والے محلے کا دورہ کیا ہے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق متاثرہ علاقے میں معمولات زندگی بحال ہو گئے ہیں اور عیسیٰ نگر میں گیس اور بجلی کے کنکشن بحال کر کے متاثرین کو واپس لانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
سنیچر کو فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے دورے کے موقع جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے متاثرہ مسیحی برادری کے افراد سے ملاقات میں اُن سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
مسیحی برادری پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے تین صفحات کے بیان میں کہا گیا کہ ’بطور مسلمان، پاکستانی اور انسان کے انھیں ان واقعات سے دلی صدمہ پہنچا اور شدید دکھ ہوا ہے۔‘
جسٹس قاضی فائز کی جڑانوالہ میں متاثرین سے ملاقات اور علاقے کے دورے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔
واقعے پر اپنے تحریری بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’سولہ اگست کو جڑانوالہ میں ایک مسیحی بستی عیسیٰ نگر میں گمراہوں کے ایک بے ہنگم ہجوم نے متعدد گرجا گھر اور مکانات جلائے اور برباد کیے۔‘
تین صفحات کے اپنے بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قرآن و حدیث کے حوالے دیے ہیں اور تاریخ اسلام سے مختلف واقعات کو پیش کر کے مسلمانوں کو مسیحی برادری کے ساتھ عزت و احترام کا رویہ اپنانے کے لیے کہا۔
سپریم کورٹ کے جج نے اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں سے بانی پاکستان محمد علی جناح کی غیر مسلموں کو دی گئی ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق ’تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اور 295 اے کے تحت مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے اور کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر قید اور جرمانے کی سزائیں ہیں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’ہر مسلمان کا یہ دینی فریضہ ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں، ان کی جانوں، اموال، جائیداد، عزت اور عبادت گاہوں کی حفاظت کریں اور ان پر حملہ کرنے والوں کو روکیں اور ان کو پہنچنے والے نقصان کی ہر ممکن تلافی کریں۔‘
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ ’ناسمجھی کی انتہا یہ ہے کہ ’اسلام‘ جس کے مفہوم میں امن ہے اور جو اپنے پیروکاروں کو یہ تلقین کرتا ہے کہ لوگوں سے ملتے وقت ان کے لیے سلامتی کی دعا کیا کریں، اس مذہب کے چند ماننے والوں اور خود کو مسلمان کہنے والوں نے اپنے مذہب کی تعلیمات پامال کرتے ہوئے اتنی وحشت اور ظلم کا مظاہرہ کیا۔‘
خیال رہے کہ توہین مذہب کے الزام میں بدھ کو جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے محلوں پر حملے میں پرتشدد ہجوم نے 19 گرجا گھر اور 86 مکانات کو جلا دیا تھا۔