Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد احتجاج، لیبیا کی وزیر خارجہ ملک چھوڑ گئیں

اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کی خبر سامنے آنے کے بعد لیبیا میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد معطل کی جانے والی لیبیا کی وزیر خارجہ نجلا منقوش نے ملک چھوڑ دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کی خبر سامنے آنے پر لیبیا میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے اور اسرائیل کا پرچم جلایا گیا۔
اتوار کو وزیراعظم عبدالحمید دیبہ نے وزیر خارجہ نجلا منقوش کی معطلی کا حکم دیا تھا جبکہ صدارتی کونسل نے وزیر خارجہ کی ملاقات پر وضاحت مانگی تھی۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ وزیر خارجہ سے وزارت انصاف کا ایک کمیشن تحقیقات کرے گا۔
تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ نجلا منقوش سے کن بنیادوں پر تحقیقات ہوں گی۔ لیبیا میں 1957 کے قانون کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا غیرقانونی ہے۔
گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
لیبیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نجلا منقوش ترکیہ چلی گئی ہیں۔
اتوار کو ایک بیان میں ملاقات پر لیبیا کی وزارت خارجہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ نجلا منقوش نے اسرائیل کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کو مسترد کر دیا تھا اور یہ کوئی باضابطہ ملاقات نہیں تھی۔
بیان میں لیبیا کی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ اس کو ’ایک ملاقات یا مذاکرات‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا تھا کہ ’میں نے وزیر خارجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے وسیع امکانات پر بات کی۔

دیگر شہروں سمیت طرابلس میں بھی احتجاج ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ اس ملاقات کی میزبانی اٹلی کے وزیرخارجہ نے روم میں کی۔
وزیر خارجہ کو معطل کرنے کے فیصلے سے بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ وزیراعظم کو ان کی ملاقات کے بارے میں علم نہیں تھا تاہم لیبیا کے دو اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وزیراعظم کو دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بارے میں جانتے تھے۔
ایک عہدیدار کے مطابق گزشتہ ماہ دورہ روم کے دوران وزیراعظم نے اس ملاقات کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دفتر نے نجلا منقوش سے مل کر ملاقات کا انتظام کیا تھا۔
دوسرے عہدیدار کا کہنا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات دو گھنٹے جاری رہی اور طرابلس واپسی کے فوراً بعد وزیر خارجہ نے وزیراعظم عبدالحمید دیبہ کو ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔
اہلکار نے کہا کہ جنوری میں وزیراعظم عبدالحمید دیبہ اور اور سی آئی اے کے ڈاریکٹر ولیم برنز کے درمیان  طرابلس میں ملاقات ہوئی تھی جس میں لیبیا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ لیبیا کے وزیراعظم نے امریکہ کی ثالثی میں ابراہم ایکارڈ میں شامل ہونے کے لیے منظوری دی تھی لیکن ان کو ایسے ملک میں عوامی ردعمل سے متعلق تشویش بھی تھی جو فلسطین کی حمایت کے لیے جانا جاتا ہے۔
عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے وزیر خارجہ کی جانب سے ملاقات کے بارے میں اعلان کے بعد وزیر خارجہ نجلا منقوش فوری طور پر نجی پرواز کے ذریعے استنبول روانہ ہو گئی تھیں۔
دونوں عہدیداروں نے سکیورٹی کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بات کی۔

دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات روم میں ہوئی تھی۔ (فوٹو: اے پی)

لندن میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے تجزیہ کار جلیل ہرخاؤ نے کہا کہ وزیراعظم عبدالحمید دیبہ نے غیرملکی حکومتوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ سیاسی تعطل کی وجہ سے اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کے بڑھتے ہوئے دباؤ میں آ گئے ہیں۔
ہرخاؤ نے مزید کہا کہ لیبیا کے وزیراعظم کی جانب سے وزیر خارجہ کو معطل کرنے کے فیصلے کا مقصد عوامی سطح پر غم و غصے کو کم کرنا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجیرک نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کی وزیر خارجہ کی معطلی پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے اس کو داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں وزیر خارجہ کی سکیورٹی کے بارے میں تشویش ہے۔ ایسی رپورٹس ہیں کہ ان کو دھمکایا گیا ہے اور وہ ملک چھوڑ چکی ہیں۔ ان کی حفاظت زیادہ اہم ہے۔‘
ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق اتوار کو ملاقات کے بارے میں وزارت کو مجبوراً بیان دینا پڑا کیونکہ ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ اس ملاقات کے بارے میں رپورٹ شائع کرنا چاہ رہی تھی۔
اس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے اس لیک کے بارے میں لیبیا کے حکام کو آگاہ کیا تھا اور کہا کہ دونوں ممالک نے پہلے ہی اس پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ملاقات کا اعلان غیر متعین وقت پر کریں گے۔

شیئر: