Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کے بلوں پر احتجاج بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے: نگراں وزیراعظم

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ’بجلی کے بلوں کا معاملہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کریں گے۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے بلوں کے حوالے سے ہم نے عوام کا احتجاج دیکھا ہے، اس مسئلے پر احتجاج کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’بجلی کے بحران کی بڑی وجہ مہنگے داموں بجلی کی خریداری، پیداوار، ترسیل اور بلوں کی وصولی میں نقائص ہیں۔‘
’میں نے فوج سے سرکاری طور پر پوچھا کہ آپ کو کتنے یونٹ مفت ملتے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں ایک یونٹ بھی مفت نہیں ملتا۔‘
نگراں وزیراعظم کے مطابق ’عدلیہ کے حوالے سے سوشل میڈیا میں مفت بجلی کے حوالے سے جو باتیں آرہی ہیں وہ بھی صحیح نہیں ہیں، صرف واپڈا کے ملازمین سے متعلق بات درست ہے، 66 فیصد میں گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین ہیں۔‘
’ان ملازمین کو ملنے والے مفت یونٹس کی تعداد کم ہے، انہیں 200، 250 یا 300 یونٹس ملتے ہیں جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کو زیادہ ریلیف دیا گیا ہے اور بعض افسران کو بالکل مفت بجلی ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’واپڈا کے ایک سے 16 گریڈ تک کے واپڈا اہلکاروں کے مفت یونٹ کا معاملہ نہیں چھیڑا جائے گا جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملے پر دیگر آپشنز پر عمل کریں گے۔‘
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے مطابق ’یہ کہنا درست نہیں کہ ظالم حکمران آگئے ہیں اور غریب عوام کا خون چوسیں گے، کسی کو یہ غلط فہمی ہے تو وہ دور کرے۔‘

نگراں وزیراعظم کے مطابق ’گریڈ 17 سے 22 تک کے بعض افسران کو بالکل مفت بجلی ملتی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا نہیں ہوا بلکہ تیزی سے انخلا کیا گیا جس کے پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک پر اثرات پڑے ہیں۔‘
’افغانستان کی صورت حال سے غیر ریاستی عناصر نے فائدہ اٹھایا، ہم اپنے ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کسی کالعدم تنظیم میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ پاکستان کے ایک انچ پر بھی قبضہ کر سکے، ہمارے سکیورٹی ادارے بھرپور دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کی تاریخ پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اس کا احترام کریں گے، قانون کے مطابق انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن انتقال اقتدار کے لیے پرعزم ہیں۔‘

شیئر: