Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف کی کاروباری افراد سے ملاقات کا روپے کی قدر پر کیا اثر پڑا؟

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کہیں تین روپے تو کہیں پانچ روپے کا فرق دیکھا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان تھمنے لگی، ڈالر کی سمگلنگ روکنے اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کی خبروں کے بعد مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہوتا نظر آیا۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 324 روپے ریکارڈ کی گئی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے بعد صورتحال میں تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ ملک میں بلیک مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون اور نئی سرمایہ کاری سے ہی صورتحال میں بہتری ممکن ہے۔
اس حوالے سے معاشی امور کے صحافی اور تجزیہ کار خرم حسین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آرمی چیف کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے بعد امید بڑھی ہے۔ آج مارکیٹ میں اس کا اثر بھی نظر آیا ہے۔ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔‘
’آرمی چیف کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ جس کے بعد مقامی سرمایہ کاروں کا بھی اعتماد بحال ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کس حد تک ان فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہنا کہ ڈالر کہاں جا کر رکنا چاہیے یہ بہت مشکل ہے۔ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی تو معاملات ٹھیک ہوں گے۔ 
دوسری جانب پاکستان میں کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن کے درمیان اختلاف سامنے آیا ہے، دو دھڑوں میں تقسیم تنظیم کے رہنما حکومت کے فیصلے کی حمایت اور مخالفت کر رہے ہیں۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی پر بھی ابہام پایا جا رہا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کہیں تین روپے تو کہیں پانچ روپے کا فرق دیکھا جا رہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے صوبہ پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں ایکس چینج کمپنیز کے دفاتر میں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی آمد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تجزیہ کار خرم حسین کے مطابق ’آرمی چیف کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے بعد امید بڑھی ہے۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات ضرور کیے جائیں لیکن قانونی طریقوں سے کام کرنے والوں کو پریشان نہ کیا جائے۔ اس عمل سے گرے مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ والوں کی حوصلے افزائی ہو گی۔
تاہم ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کی ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے پولیس اہلکاروں کی منی چینجرز کے دفاتر کے دوروں کی حمایت کی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انتظامیہ سے خود درخواست کی ہے کہ ایکسچینج کمپنیز کے باہر سادہ لباس میں اہلکاروں کو تعینات کیا جائے، ہمارے ممبرز نے شکایات کی تھی کہ بلیک مافیا ایجنٹ ایکسچینج کمپنیز میں آنے والے لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلیک مافیا ایکسیچنیج کمپنیز میں ڈالر کی خرید و فروخت کے لیے آنے والوں کو باہر سے پکڑ لیتے ہیں۔ آج انتظامیہ کی جانب سے اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ ’آج مارکیٹ میں ڈالر وافر مقدار میں موجود ہیں۔ مارکیٹ میں ڈالر بیچنے والے زیادہ اور خریدنے والے کم ہیں۔‘

شیئر: