سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فوکس نیوز کو انٹرویو میں سعودی، امریکی سٹریٹجک پارٹنرشپ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کی ہے اور متنبہ کیا کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو مملکت کو بھی ایسا کرنا ہو گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سٹریٹیجک پارٹنرشپ دونوں کے لیے اہم اور فائدہ مند ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی انڈیا آمد، جی 20 اجلاس میں شرکتNode ID: 794376
-
سعودی ولی عہد سلطنت عمان کے خصوصی دورے کے بعد روانہNode ID: 796236
عرب نیوز کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے سینیئر سیاسی براڈ کاسٹر بریٹ بائر کو نیوم میں دیے گئے انٹرویو جو بدھ کی رات نشر کیا گیا، میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان بہت سے سکیورٹی اور فوجی تعلقات ہیں جو سعودی عرب اور مشرق وسطٰی کی پوزیشن کو مضبوط کر رہے ہیں اور عالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ جب امریکہ کے ساتھ تعلقات پیچیدہ تھے اس کے باوجود ان کے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اچھے تعلقات رہے۔‘
’سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان آج کا ایجنڈا واقعی دلچسپ ہے اور ہمارے صدر بائیڈن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا ’وہ ( امریکی صدر) تیز ہیں، وہ واقعی ویل فوکسڈ اور اچھی طرح سے تیار ہیں‘۔
ایک سوال پر کہا کہ ’سعودی عرب نے مسلسل دو برسوں میں جی 20 ممالک کی مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کے لحاظ سے تیز ترین نمو حاصل کی ہے۔‘
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’اگر ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرتا ہے تو مملکت کو بھی انہیں حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مملکت کو کسی بھی ملک کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے یا استعمال کرنے پر تشویش ہے۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’دنیا ایک نئے ہیروشیما کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بُری حرکت ہے۔ اگر آپ ایٹمی ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو آپ کو باقی دنیا کے ساتھ بھی بڑی لڑائی لڑنا پڑے گی۔‘
فيديو | #ولي_العهد لـ Fox News: لا فائدة من حيازة الأسلحة النووية لأنه لا أحد يستطيع استخدامها والعالم لا يستطيع تحمل هيروشيما جديدة#لقاء_محمد_بن_سلمان #الإخبارية
— قناة الإخبارية (@alekhbariyatv) September 20, 2023
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے یہ بھی کہا کہ ’ہم ہر روز اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف قریب ہوتے جا رہے ہیں۔‘
یہ پوچھے جانے پر کہ ’نارملائزیشن معاہدے کے لیے کیا کرنا پڑے گا۔‘ کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے مسئلہ فلسطین بہت اہم ہے اور ہمیں اسے حل کرنے کی ضروت ہے۔‘
فيديو | #ولي_العهد لـ Fox News: إذا حازت إيران على سلاح نووي فلا بد لنا من حيازته بالمثل #لقاء_محمد_بن_سلمان #الإخبارية pic.twitter.com/sIPn7kFixS
— قناة الإخبارية (@alekhbariyatv) September 20, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم کہاں جاتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں یہ ایک ایسی جگہ پہنچے جس سے فلسطینیوں کی زندگی آسان ہو جائے اور اسرائیل مشرق وسطٰی میں ایک پلیئر کے طور پر آئے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات معطل ہو چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ’ نہیں، یہ سچ نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر جو بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی معاہدہ کروایا تو یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہوگا۔‘
ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے مارچ میں چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے بعد سے تہران کے ساتھ تعلقات اچھی طرح آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے خطے کی سلامتی اور استحکام کے فائدے کے لیے ایسا کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وژن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک ستون مملکت کو عالمی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنا ہے۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری سے سعودی جی ڈی پی میں اس کا حصہ تین فیصد سے بڑھ کر سات فیصد ہو جائے گا۔‘
سمو #ولي_العهد على قناة FOX News.#لقاء_محمد_بن_سلمان #واس pic.twitter.com/2FiqSR3aym
— واس الأخبار الملكية (@spagov) September 20, 2023