Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملکہ اردن نے اپنی بہو کو شادی سے پہلے کیا مشورے دیے؟

پہلی بات یہ کہی تھی کہ کسی کو پسند کرنے والے سو فیصد نہیں ہوتے (فوٹو العربیہ)
ملکہ اردن رانیہ العبداللہ نے کہا ہے کہ ’انہوں نے اردنی ولی عہد کی اہلیہ شہزادی رجوۃ آل السیف کو شادی سے پہلے مفید مشورے دیے تھے۔‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ملکہ اردن نے این بی سی کے معروف پروگرام ’دا ٹوڈے شو‘ کو انٹرویو میں بتایا کہ منگنی کے اعلان سے قبل رجوۃ آل السیف کو پہلی بات جو کہی تھی وہ یہ تھی کہ ’کہیں بھی کسی کو پسند کرنے والے سو فیصد نہیں ہوتے۔ ہمیشہ زندگی میں ایسے لوگ ملیں گے جو آپ سے متفق نہیں ہوں گے۔‘ 
یہ مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ ’تبصرے پڑھنے سے گریز کرنا کیونکہ مسلسل تبصرے دیکھنے پر تم اپنے بارے میں شک و شبہے میں پڑ جاؤ گی۔ ہمیشہ کچھ نہ کچھ منفی ہوتا ہے۔ منفی پہلو کا تعلق آپ کی اپنی ذات سے نہیں بلکہ ناپسند کرنے والے لوگوں سے ہوتا ہے۔‘ 
رانیہ عبداللہ نے بتایا کہ اپنی ہونے والی بہو کو یہ مشورہ بھی دیا کہ ’ہمیشہ اس بات پر توجہ رکھنا کہ خود کیا کرنا چاہتی ہو۔ اس کے بر خلاف کام کرنے سے خود اعتمادی ٹوٹے گی۔ کبھی ایسا لگے گا کہ یہ اثرانداز نہیں ہو گا لیکن ایسا نہیں ہوتا۔‘ 
رانیہعبداللہ نے کہا کہ میں نے رجوۃ آل السیف سے کہا کہ ’ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے صحت مند عادتیں اپنانا ہوں گی۔ ہم اپنے بچوں کو یہی سکھانے کی کوشش کریں گے۔‘ 
امریکی اناؤنسر نے ملکہ اردن کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہاشم بن عبداللہ کا ایک ویڈیو کلپ دکھایا جب شہزادے کی عمر چار ماہ تھی اور وہ سی این این کے مذکورہ پروگرام میں ملکہ رانیہ کے ساتھ آئے تھے۔ 
ملکہ رانیہ نے وڈیو کلپ دیکھ کر کہا ’وقت دیکھیں کتنی تیزی سے گزرتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ والدین کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ بچوں کی دیکھ بھال اس وقت تک کریں جب تک کہ وہ بڑے نہ ہو جائیں اور دنیا کے سامنے آنے کے قابل نہ بن جائیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ کوئی آسان کام ہے، نہیں آسان کام  نہیں۔‘ 

ملکہ رانیہ نے کہا ’ تین ماہ کے دوران کافی کچھ تبدیل ہو گیا اور بیٹا بیٹی شادی کے بعد عملی زندگی میں آ گئے ہیں۔

ملکہ رانیہ نے مزید کہا کہ ’تین ماہ کے دوران کافی کچھ تبدیل ہو گیا۔ میرا بیٹا اور بیٹی شادی کے بعد زندگی کے عملی میدان میں آ گئے ہیں۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’بیٹی ایمان کے ساتھ جذباتی تعلق ہے۔ اس کی شادی ہمارے خاندان کے لیے پہلا تجربہ تھا۔ اس کی بڑی منصوبہ بندی ہوئی تھی۔ ہر آنے والے لمحے کا بے چینی سے انتظار تھا۔ وہ دن بھی آیا جس کا شدت سے انتظار تھا۔ تمام تر تیاری کے باوجود ضروری نہیں کہ آپ اس لمحے کے لیے پوری طرح سے تیار بھی ہوں جس کے آپ منتظر ہوتے ہیں۔
’خواہش تھی کہ اپنی بیٹی کو عروسی لباس میں دیکھوں۔ خوشی تھی کہ بیٹی کی شادی ہو رہی تھی لیکن گھر سے رخصت ہونے پر دکھ بھی تھا۔‘ 
اردن کی ملکہ رانیہ نے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ بچوں کو موبائل کے استعمال سے مائیں کنٹرول نہیں کر سکتیں۔ ہاں اس کا استعمال منظم کر سکتی ہیں۔‘
’میرا خیال ہے ہم اپنے بچوں میں خود اعتمادی اور ڈسپلن پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‘ 

شیئر: