Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ٹرانسپورٹ منصوبے عالمی کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی مہم کا حصہ

سعودی وزیر نے بیجنگ میں گلوبل سسٹین ایبل ٹرانسپورٹ فورم سے خطاب کیا ہے(فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس سروسز صالح بن ناصر الجاسر نے کہا ہے کہ ’مملکت کے پائیدار ٹرانسپورٹ کے منصوبے عالمی کاربن کے اخراج کو چار فیصد تک کم کرنے کے لیے مملکت کی مہم کا ایک اہم حصہ ہیں‘۔
عرب نیوز کے مطابق صالح بن ناصر الجاسر نے 25 سے 26 ستمبر تک بیجنگ میں منعقد ہونے والے گلوبل سسٹین ایبل ٹرانسپورٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئےاس بات پر زور دیا کہ پائیداری مملکت کے وژن 2030 کا ایک بنیادی عنصر ہے۔
ناصر الجاسر نے کہا کہ’ مملکت کے مضبوط عزم کو نقل و حمل اور لاجسٹکس کے لیے قومی حکمت عملی کے ذریعے نقل و حمل اور لاجسٹکس کے شعبے میں آسانی سے شامل کیا گیا ہے‘۔
اس حکمت عملی میں ایک سال میں فی شخص کاربن کے اخراج کو دو فیصد تک کم کرنا، پائیدار نقل و حرکت میں اضافہ اور لاجسٹک ویلیو چین میں ان کا نفاذ شامل ہے۔
اس میں مستقبل کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ضروری انفراسٹرکچر تیار کرنا بھی شامل ہے جس کا بنیادی ہدف ٹریفک اموات کو کم کرنا ہے۔
الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ تعاون، اختراع اور بہترین طریقوں کا تبادلہ مشترکہ اہداف کے حصول کی بنیاد بناتا ہے۔
ناصر الجاسر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ’ گزشتہ برسوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں ہلاکتوں کی تعداد 2016 میں 28 فی ایک لاکھ افراد سے کم ہو کر 2020 میں 13.5 ہو گئی ہے‘۔
سعودی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’کورونا کی عالمی وبا نے کس طرح عالمی لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹیشن کی صنعت کو متاثر کیا جس سے سپلائی چین ٹوٹ گئی اور کچھ  ٹرانسپورٹ سیکٹر ختم ہو گئے‘۔
یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ گرین ٹرانسپورٹیشن کے نیٹ ورکس بنانے کے لیے پائیدار ترقی کے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی ستونوں میں توازن رکھنا کتنا ضروری ہے۔
سعودی عرب کے این ایس ٹی ایل کا مقصد مملکت کو اس دہائی کے آخر تک لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں عالمی سطح کے 10 سرفہرست ممالک میں سے ایک کے طور پر رکھنا ہے جو ویژن 2030 میں بیان کردہ اہداف کے مطابق ہے۔

شیئر: