Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سپریم کورٹ آف پاکستان محبت کی شادی کے خلاف نہیں ہے‘

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق ’محبت کی شادیوں پر ناپسندیدگی کے اظہار کی خبر غلط رپورٹ ہوئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ترجمان سپریم کورٹ آف پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ ’عدالت عظمٰی محبت کی شادی کے خلاف نہیں ہے۔‘
بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ترجمان نے ایک بیان کہا کہ ’میڈیا میں یہ بات غلط رپورٹ کی گئی ہے کہ عدالت نے محبت کی شادی پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔‘
ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ’دو کم سن بچیوں کی حوالگی پر لڑنے والے والدین کا کیس سامنے آیا تھا جنہوں نے محبت کی شادی کی تھی۔‘
’سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کیا کہ انہیں اپنی بچیوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی محبت کے اسی اصول کو اپنانا چاہیے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ’محبت کی شادیوں پر عدالت عظمٰی کی ناپسندیدگی کے اظہار کی خبر غلط رپورٹ ہوئی ہے۔‘
دوران سماعت فریقین کو محبت کی طاقت کی یاد دلائی گئی جس کا اطلاق بچوں کے معاملے پر ہوتا تو اس کیس کا خوش گوار حل نکلتا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دو کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس میں دونوں بچیوں کو والدہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی۔

’عدالت نے مشاہدہ کیا کہ والدین کو اپنی بچیوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی محبت کے اصول کو اپنانا چاہیے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دو کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس میں دونوں بچیوں کو والدہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
 سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی۔
عدالت عظمٰی نے دونوں کم سن بچیوں کو والدہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ بچیوں کے والد کو ہر اتوار کو صبح 10 سے شام 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کی اجازت ہوگی۔‘
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا تھا کہ ’اگر والد نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔‘

شیئر: