فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں جنرل فیض حمید اصرار کر کے شامل ہوئے: احسن اقبال
احسن اقبال کے مطابق ’جب فیض آباد دھرنا چل رہا تھا تو اسے سول اور ملٹری کے ادارے مل کر ہینڈل کر رہے تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ سنہ 2017 کے فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے اصرار کیا تھا کہ ان کے دستخط شامل ہونے چاہییں۔
پیر کی شب جیو نیوز کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جنرل فیض نے اصرار کیا کہ اگر انہوں نے معاہدے پر دستخط نہ کیے تو تحریک لبیک اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی۔‘
اُس وقت کے وزیر داخلہ احسن قبال نے کہا کہ ’جب یہ معاہدہ ہو رہا تھا تو میں اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ رابطے میں تھا۔ انہوں نے بھی کہا کہ یہ بہتر نہیں لگتا کہ جنرل صاحب بھی اس پر دستخط کریں۔‘
’میں نے جنرل صاحب کو کہا کہ یہ ایک سیاسی معاہدہ ہے اور آپ کا دستخط کرنا مناسب نہیں لگے گا۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ لوگ، دوسری پارٹی چاہتی ہے کہ اس پر میرے دستخط ہوں۔ اگر یہ نہ ہوا تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے۔‘
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’میری ان کے ساتھ بحث ہوئی اور میں نے کہا کہ یہ آپ کے لیے اور آپ کے ادارے کے لیے بھی مناسب نہیں، لیکن ان کا جواب تھا کہ وہ (ٹی ایل پی) یہ معاہدہ قبول نہیں کریں گے۔ انہیں میری گارنٹی چاہیے۔‘
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’جب فیض آباد دھرنا چل رہا تھا تو اسے سول اور ملٹری کے ادارے مل کر ہینڈل کر رہے تھے اور جنرل فیض اُس وقت پریمیئر ایجنسی کے ڈی جی سی تھے۔‘