Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خونریزی فوری بند کرائیں‘، فلسطینی مندوب کا سلامتی کونسل سے مطالبہ

ریاض منصور کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے قتل عام سے اسرائیل زیادہ محفوظ نہیں ہو جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے کہا ہے کہ ’کچھ لوگ اب بھی ایک ایسی طاقت کے دفاع کے حق کی بات کر رہے ہیں جو فلسطینیوں کو جبری بے دخل اور ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
 بدھ کو انہوں نے سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا جو اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے حوالے سے منعقد ہوا۔
 یہ اجلاس امریکہ کی جانب سے اس قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد منعقد ہوا جس میں ’انسانی بنیادوں پر جنگ روکنے‘ اور حماس کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی گئی تھی
اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی مندوب نے ’اسرائیل کے دفاع کے حق‘ کا حوالہ بھی دیا۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت پر منعقد ہوا جب غزہ میں جنگ زوروں پر ہے اور ایک روز قبل ہی غزہ کے ایک ہسپتال پر حملے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے۔
اس حملے کا الزام اسرائیل کی جانب سے اسلامک جہاد گروپ پر لگایا گیا ہے۔
ریاض منصور نے روس کی جانب سے پیر کو پیش کردہ قرارداد کے مسودے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر کونسل نے دو روز قبل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہوتا سینکڑوں لوگوں کی جانیں بچ سکتی تھیں۔‘
اس میں بھی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی بات کی گئی تھی مگر اسی طرح سے سلامتی کونسل میں اس کو مسترد کیا گیا۔

غزہ میں کئی روز سے حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ جن ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیے انہوں نے اپنے اقدام کی وجہ قرارداد میں حماس کا ذکر نہ ہونا بتائی۔
فلسطینی مندوب نے کہا کہ ’خونریزی روکو، میں پھر کہتا ہوں، خونریزی کو روک دو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینیوں کے قتل سے اسرائیل زیادہ محفوظ نہیں ہو جائے گا۔‘
انہوں نے ارکان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل دنیا بھر کے مذہبی رہنماؤں، پوپ، عرب ریاستوں، اسلامی ممالک، دنیا بھر کے اربوں لوگوں اور ان لاکھوں افراد کے مطالبے پر دھیان دیں جنہوں نے گلیوں میں مارچ کیے۔ ان کی بات سنیں اور خونریزی کا سلسلہ ابھی بند کریں۔‘
عمان کے ایلچی محمد الحسن نے خلیجی تعاون کونسل کی نمائندگی کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اتحاد نہ ہونے کا نتیجہ مزید خونریزی کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کئی دہائیوں سے یہ کونسل بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں فلسطین کے مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ دونوں طرف لوگ نشانہ بنے اور مکمل طور پر بدامنی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ "دوہرے معیار نے اسرائیل کو سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کی راہ دکھائی اور اس نے بے شمار مرتبہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔‘

لڑائی کی وجہ سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں (فوٹو: اے پی)

انہوں نے کونسل پر زور دیتے ہوئے کہ بین الاقوامی قانون پر عمل کیا جائے اور ’ہمارے سامنے یہ ثابت کیا جائے کہ کون قانون سے بالا نہیں ہے چاہے وہ اسرائیل ہی ہو۔‘
عرب گروپ کی جانب سے اردن کے ایلچی محمود حمود نے کہا کہ عرب ممالک اسرائیلی فوج کی جانب سے ہسپتال میں ہونے والے قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل اس گھناؤنے جرم کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔‘
محمود حمود، جن کا ملک اس وقت عرب گروپ کی صدارت رکھتا ہے، نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور غزہ میں اسرائیل کی جارحیت بند کی جائے۔‘

شیئر: