Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن سے داغے گئے تین میزائل تباہ کر دیے، ممکنہ نشانہ اسرائیل تھا: پینٹاگون

پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ میں ممکنہ تعیناتی کے لیے دو ہزار اہلکاروں کو سٹینڈ بائی پر رہنے کا بھی حکم دیا۔ فائل فوٹو: اے پی
پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی نیوی نے حوثی ملیشیا کی جانب سے فائر کیے گئے میزائل اور ڈرونز کو مار گرایا ہے جن کا ممکنہ نشانہ اسرائیل تھا۔
جمعے کو ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’زمین سے زمین پر مار کرنے والے تین کروز میزائل اور متعدد ڈرونز‘ کو ایک ڈسٹرائر نے روک لیا۔ یہ حملہ ’ممکنہ طور پر اسرائیل میں اہداف کی طرف‘ یمن سے کیا گیا تھا۔
یو ایس ایس کارنی نامی یہ بحری جہاز غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسند گروپ کے درمیان جنگ کے تناظر میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے صدر جو بائیڈن کے حکم پر امریکی فوجی موجودگی کے ایک حصے کے طور پر بحیرہ احمر میں گشت کر رہا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ میزائل یمن سے داغے گئے جہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا عرب اتحاد کی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ حالت جنگ ​​میں ہے۔
ترجمان کے مطابق اس میں کوئی امریکی جانی نقصان نہیں ہوا اور ’ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ میزائل کس کو نشانہ بنا رہے تھے، لیکن یہ یمن سے داغے گئے تھے اور بحیرہ احمر کے ساتھ شمال کی طرف جا رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا دفاعی ردعمل وہی تھا جو ہم خطے میں کسی بھی ایسے ہی خطرے کے لیے اٹھاتے، ہم خطے میں اپنے وسیع تر مفادات کا دفاع کرنے اور حماس کے اسرائیلی شہریوں پر حملے سے شروع ہونے والی علاقائی کشیدگی اور تنازعے کو وسیع تر ہونے سے روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کی مدد کے لیے علاقے میں فضائی اور بحری اثاثوں میں اضافے کا حکم دیا اور اور مشرق وسطیٰ میں دو طیارہ بردار بحری جہاز بھی بھیجے گئے۔
پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ میں ممکنہ تعیناتی کے لیے دو ہزار اہلکاروں کو سٹینڈ بائی پر رہنے کا بھی حکم دیا۔

غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے برطانوی سپیشل فورسز کارروائی پر غور کر رہی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ اس تعیناتی سے امریکی کو کسی بھی بحران کی صورت میں ’زیادہ تیزی سے جواب دینے‘ کا موقع ملے گا، تاہم وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکی لڑاکا افواج کو زمین پر رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکی میڈیا کے مطابق تعیناتی کے لیے تیار کیے جانے والے فوجی علاقے میں طبی امداد اور دھماکہ خیز مواد سے نمٹنے جیسے معاون کردار ادا کریں گے۔
صدر بائیڈن رواں  ہفتے امریکی حمایت کے ڈرامائی اظہار کے لیے اسرائیل گئے تھے اور جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریر کے دوران کانگریس پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل اور ایک اور جنگ زدہ امریکی اتحادی یوکرین کے لیے فوجی مدد کی منظوری دے۔

شیئر: