Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بُک پر اسرائیل اور غزہ سے متعلق پوسٹس اور کمنٹس محدود

فیس بُک کا کہنا ہے کہ نئی ’پالیسیوں کا اطلاق دنیا بھر میں برابری سے کیا جائے گا۔‘ (فائل فوٹو: فیس بُک)
میٹا کی جانب سے اپنے پیلٹ فارمز فیس بُک اور انسٹاگرام پر اسرائیل اور حماس سے متعلق پوسٹس پر کمنٹس (تبصروں) کو محدود کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فیس بُک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جانب سے عارضی اقدامات اٹھاتے ہوئے پلیٹ فارمز پر موجود اسرائیل اور حماس تنازع سے متعلق پوسٹس پر ’ممکنہ طور پر ناپسندیدہ‘ کمنٹس کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی نے مزید کہا کہ نئی پالیسی کے تحت فیس بُک اور انسٹاگرام پر صارفین کی نئی پوسٹس صرف ان کے ہی خطے میں موجود دوست اور فالورز دیکھ سکیں گے۔ تاہم کمپنی کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان کی خطے سے کیا مراد ہے۔
میٹا نے اس فیصلے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری پالیسیاں لوگوں کو اور اپنے پلیٹ فارمز کو محفوظ رکھنے کے لیے بنائی گئی ہیں اور ساتھ یہ بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سب کو اپنی بات کہنے کا حق دیا جائے۔‘
’ان پالیسیوں کا اطلاق دنیا بھر میں برابری سے کیا جائے گا اور اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ ہم جان بوجھ کر کسی کی آواز دبا رہے ہیں۔‘
میٹا کی جانب سے فلسطینی عسکری اور سیاسی گروپ حماس کو ’خطرناک تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے متعلق تعریفی مواد پر پابندی ہوگی۔
رواں ہفتے کچھ سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے فیس بُک پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی فلسطین اور غزہ کے شہرویوں کے مواد کو چھپا رہا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی جانب سے کام کرنے والی ایک نیوز ویب سائٹ نے 10 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ میٹا کہ ایک اور پلیٹ فارم انسٹاگرام نے غزہ سے متعلق رپورٹنگ کرنے پر ان کے ایک رپورٹر کا اکاؤنٹ دو مرتبہ معطل کیا تھا۔
عرب نیوز کو جاری کیے گئے بیان میں میٹا نے الزامات کی تردید کی ہے۔
سوشل میڈیا کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ تاثر کہ ہم کسی مخصوص کمیونٹی کو یہ اس کے نقطہ نظر کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں سراسر غلط ہے۔‘

شیئر: