پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف سنیچر کو چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے لاہور پہنچے جہاں انہوں نے مینارِ پاکستان پر ایک جلسے سے خطاب کیا۔
سابق وزیراعظم نے جلسے کے دوران تقریر میں پاکستان کی معیشت بہتر کرنے، انتقام کی سیاست ختم کرنے، ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر کرنے اور پاکستان کو درپیش دیگر مسائل پر بات کی۔
پورا دن نواز شریف کی واپسی اور پھر خطاب میڈیا اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث رہا اور لوگ اُس پر اپنی ذاتی پسند اور ناپسند کے مطابق تبصرے دیتے رہے۔
مزید پڑھیں
-
میرے دل میں بدلے اور انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے: نواز شریفNode ID: 805471
نواز شریف نے اپنی تقریر میں اپنے مخالف عمران خان کا نام صرف ایک بار لیا اور ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ وہ ان کا نام نہیں لینا چاہتے لیکن وہ بغیر نام لیے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے رہنما پر تنقید کرتے رہے۔
ن لیگ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں عمران خان کا نام لیے بغیر ماضی میں ان کے ہاتھ میں نظر آنے والی تسبیح پر بھی تنقید کی اور اپنے جلسے میں موجود خواتین کی تعریف کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی خواتین ورکرز پر بھی نام لیے بغیر تنقید کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’تسبیح میرے پاس بھی ہے، کوشش کرتا ہوں دوسروں کے سامنے نہ پڑھی جائے۔ تسبیح اس وقت کرتا ہوں جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔‘
اسی تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں ہماری بہنیں کتنے آرام سے جلسہ سُن رہی ہیں، کوئی ڈھول کی تھاپ پر یہاں ناچ گانا نہیں ہو رہا۔‘
شہزاد غیاث شیخ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’نواز شریف اپنے سیاسی مخالفین کی ہتک نہ کرکے اخلاقی سبقت لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جلسے میں ڈھول کی تھاپ پر خواتین کے رقص نہ کرنے پر عورت بیزار جملہ کہہ گئے۔‘
Nawaz Sharif pretends to take the moral high ground by refusing to insult his political opponents but the passes a misogynistic comment about women not dancing on dhols at this Jalsa. A clear insinuation to the disgusting comments passed about women at PTI jalsas in the past.
— Shehzad Ghias Shaikh (@Shehzad89) October 21, 2023
بیرسٹر عائشہ منیر نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’خواتین کی عزت کی جانی چاہیے چاہے وہ آپ کی جماعت سے ہوں یا کسی مخالف جماعت کی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’لیکن نواز شریف ہمیشہ خواتین پر حملہ آور رہے ہیں چاہے بے نظیر ہوں یا کوئی اور۔‘
Women should always be respected whether they belong to their own party or the opposing party. But Nawaz Sharif always attacked women whether it was Benazir or someone else.
— Barrister Ayesha Munir (@Attorney505) October 21, 2023
صحافی و اینکرپرسن اجمل جامی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’تحریک انصاف کی خواتین کے بارے میں نامناسب ریمارکس اور تسبیح کے معاملے پر بے جا تبصرہ‘ نواز شریف کی تقریر کے منفی پہلوؤں میں شامل ہیں۔
جہاں نواز شریف صاحب کی تقریر کے مثبت نکات پر تعریف کی وہیں بحثیت صحافی کچھ توجہ منفی پہلوؤں کی جانب بھی۔۔
۱- آزادانہ و منصفانہ انتخابات کی فوری مانگ نہ کرنا۔
۲۔ تحریک انصاف کی خواتین بارے نامناسب ریمارکس۔
۳- تسبیح کے معاملے پر بے جا تبصرہ۔۔— Ajmal Jami (@ajmaljami) October 21, 2023
علی خان نامی صارف نے لکھا کہ ’عمران خان کے عورت بیزار بیانات پر طوفان کھڑے ہو جاتے تھے لیکن نواز شریف کی طرف سے سیاست میں حصہ لینے والی خواتین کو بدکردار کہنے پر موت کی سی خاموشی ہے۔‘
Imran Khan's misogynistic statements generated storms whereas dead silence on Nawaz Shrief calling women immoral for their political participation. The accusations that a large part of the journalistic community have sold their conscience are strengthened. #NawazSharif
— Ali Khan (@alikhanvirk) October 21, 2023