Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں شدّت، انسانی بحران مزید سنگین

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بمباری کی اس مہم کے دوران آٹھ ہزار 525 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ میں ٹینکوں اور بکتر بند بلڈوزروں کو تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر چلاتے ہوئے حماس کے عسکریت پسندوں کو پیچھے دھکیل دیا جنہوں نے ملکی تاریخ کا بدترین حملہ کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی فوٹیج میں فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو کم از کم 240 یرغمالیوں کو رہا کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کے عالمی مطالبے کو مسترد کیے جانے کے بعد اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں زمینی کارروائیوں کی چوتھی رات 300 اہداف کو نشانہ بنایا۔
اے ایف پی ٹی وی کی غزہ کے حوالے سے  فوٹیج میں ایک اور اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دھوئیں کے بہت بڑے شعلے اُٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بمباری کی اس مہم کے دوران آٹھ ہزار 525 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔
امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے 24 لاکھ افراد میں سے کئی خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات تک رسائی سے محروم ہیں اور ان کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔ غزہ میں انسانی بحران کی صورتحال پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا ہے۔
میڈیسن سانز فرنٹیئرز کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ سرجن ہسپتال کے فرش پر بے ہوش کرنے کی دوا کے بغیر سرجری کر رہے ہیں جبکہ بچے کھارا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہسپتالوں کو فوجی ہیڈکوارٹر اور عام شہریوں کو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ اسلام پسند عسکریت پسندوں نے اس الزام کو ’بے بنیادُ پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
غزہ کے ایک رہائشی احمد الکہلوت نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم اس دنیا میں دیگر افراد کی طرح رہنا چاہتے ہیں، خاموشی سے رہنا چاہتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہے۔ وہ کم از کم  اتنا کر سکتے ہیں کہ ہمیں تین گھنٹے دیں، عارضی جنگ بندی کریں یا سیز فائر۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’اب کارروائیوں کو روکنا اسرائیلی گھروں، کھیتوں اور دیہاتوں پر وحشیانہ چھاپوں کے ذمہ دار فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گا۔‘

غزہ کے ایک رہائشی احمد الکہلوت نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم اس دنیا میں دیگر افراد کی طرح رہنا چاہتے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے مطالبے کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہا کہ ’جنگ بندی کا مطالبہ حماس اور دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے۔‘
 انہوں نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔‘
اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں نے پیر کو غزہ میں زیادہ اندر داخل ہو کر حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایک فوجی کو آزاد کرایا اور غزہ شہر کے دونوں اطراف پیش قدمی کی۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے ’حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر کو وسیع پیمانے پر کیے جانے والے حملے کے دوران یرغمال بنائی جانے والی ایک خاتون فوجی کو زمینی کارروائی کےدوران رہا کرایا گیا ہے‘۔
بیان میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن کہا کہ ’خاتون فوجی ٹھیک ہیں اور انہوں نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔‘

شیئر: