Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحریہ کے سابق افسران کو سزائے موت: انڈیا نے قطر کی عدالت میں اپیل دائر کر دی

انڈین بحریہ کے سابق اہلکار اگست 2022 سے زیرِ حراست تھے اور اکتوبر کے شروع میں انہیں قونصلر رسائی دی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈیا نے قطر میں بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو دی گئی سزائے موت کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر دی ہے۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ کا جمعرات کو کہنا تھا کہ ’7 نومبر کو دوحہ میں انڈین سفارت خانے کو سزایافتہ افسران تک ایک اور قونصلر رسائی دی گئی۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انڈین حکومت اس معاملے پر قطری حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
خیال رہے قطر کی ایک عدالت نے انڈین بحریہ کے سابق افسران کو سزائے موت دینے کا فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا۔
تاہم اُن کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے فی الحال اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت انڈین نیوی کے سابق افسران کو ہر ممکن قانونی اور سفارتی امداد فراہم کرے گی۔
خیال رہے 2002 میں میں قطر میں ایک کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے انڈین بحریہ کے کئی سابق افسران کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انڈین ذرائع ابلاغ میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور کی گئی ہے۔
سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق اہلکار دوحہ میں قائم ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کے لیے کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی بحریہ کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کرتی ہے۔
انڈین شہریوں کو سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل میں انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ قطری عدالت کی جانب سے آٹھ انڈین شہریوں کو سزائے موت سنانے کی خبر سے ’گہرے صدمے‘ میں ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قطر کی عدالت نے جمعرات کو فیصلہ سنایا ہے اور اس مقدمے میں سکیورٹی فرم دہرہ کے انڈین ملازمین شامل ہیں۔‘
دہرہ ایک نجی کمپنی ہے جو قطری بحریہ کے عملے کو تربیت فراہم کرتی ہے۔
انڈین بحریہ کے سابق اہلکار اگست 2022 سے زیرِ حراست تھے اور اکتوبر کے شروع میں انہیں قونصلر رسائی دی گئی تھی۔
وزارت خارجہ کا کہنا تھا  کہ ’ہم سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمے میں ہیں اور تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم خاندان کے ارکان اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام قانونی آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔‘

شیئر: